وارانسی: اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد احاطے میں پوجا کی اجازت دینے سے وابستہ مقدمے کی سماعت کے جواز کے سلسلے میں ضلع عدالت پیر کو اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ اس درمیان عدالت کے ممکنہ فیصلے کے پیش نظر وارانسی شہر میں امن و امان میں کوئی خلل نہ پڑے اس کے لئے اتوار کو دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔Gyanvapi Masjid Case
ڈسٹرکٹ جج اجئے کرشن وشویش کی عدالت میں اس معاملے کی سماعت گذشتہ 24 اگست کو پوری ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے مقدمے کی اگلی تاریخ 12ستمبر طے کی تھی۔ اس معاملے سے جڑے اصل مقدمے میں ہندو فریق کی جانب سے گیان واپی احاطے میں واقع شرنگار گوری سمیت دیگر مذہبی مقامات پر مستقبل پوجا کرنے کی اجازت دئیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ مقدمے سے وابستہ مسلم فریق نے مقدمے کی سماعت کے جواز پر ہی سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عدالت عظمی نے وارانسی کو ضلع عدالت کو اس مقدمے کے جواز پر مستقل سماعت کرنے کی ہدایت دی تھی۔
مقدمے کے سماعت کی جواز پر ضلع عدالت سماعت پوری کرنے کے بعد اس بات پر فیصلہ سنائے گا کہ سول پروسیز کے آرڈر 07 اصول 11 کے تحت اس معاملے کی سماعت ہوسکتی ہے یا نہیں۔ مسلم فریق کی جانب سے یہ دلیل دی گئی ہے کہ مذکورہ بالا آرڈر کے مطابق اور 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کے تحت یہ مقدمہ سماعت کے قابل نہیں ہے۔ اس لئے اس پر سماعت نہیں ہوسکتی ہے۔ ملحوظ رہے کہ 1991کا عبادت گاہوں سے متعلق قانون کے تحت مذہبی مقامات کی 1947 کے بعد کی حالت برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے سے جڑے اصل مقدمے کی سماعت وارانسی کے اس وقت کے سول جج(سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت میں چل رہی تھی۔ اس دوران جج دیوار کے آرڈر پر مسجد احاطے کی کرائی گئی ویڈیو گرافی سروے میں وضوخانے سے ایک فورا ملا تھا جسے ہندو فریق نے شیولنگ سے تعبیر کیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے وضو خانے کے آس پاس کی جگہ سیل کر کے اسے محفوظ رکھنے کی ہدایت دی تھی۔