حیدر آباد: دہلی ایم سی ڈی انتخابات کے نتائج کے بعد اب سب کی نظریں گجرات اور ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج پر ہے۔ ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے سے شروع ہو جائے گی، پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہوگی۔ بتادیں کہ گجرات میں دو مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی ہے، پہلے مرحلے میں 60.20 فیصد اور دوسرے مرحلے میں 64.39 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ وہیں ہماچل پردیش میں ایک ہی مرحلے میں 75 فیصد پولنگ ہوئی۔ Gujarat, Himachal Assembly polls
ایگزٹ پول کے مطابق گجرات میں بی جے پی مسلسل ساتویں بار اقتدار میں واپسی کرسکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو بی جے پی بنگال کے بائیں محاذ کے ریکارڈ کو برابر کر دے گی۔ بنگال میں سی پی آئی (ایم) نے سنہ 1977 سے 2011 تک 34 برس حکومت کی۔ اگر ہم سنہ 2017 کے انتخابات کی بات کریں تو بی جے پی نے کل 182 سیٹوں میں سے 99 سیٹیں جیتی تھیں۔ تاہم اس بار بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ وہ 117-151 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ گجرات میں اب تک بی جے پی نے سنہ 2002 میں سب سے زیادہ 127 سیٹیں جیتی تھیں۔
گجرات اور ہماچل پردیش کے انتخابات عام آدمی پارٹی کے لیے ایک بڑے موقع کی طرح ہیں۔ یہاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے AAP خود کو ایک قومی پارٹی کے طور پر ثابت کر سکتی ہے جو آئندہ لوگ سبھا انتخابات میں اروند کیجریوال کے لیے بہت اہم ہے۔ اروند کیجریوال وزیر اعظم بننے کا خواب بھی دیکھ رہے ہیں ایسے میں ہماچل اور گجرات انتخابات بہت اہم ہے۔ AAP فی الحال دہلی اور پنجاب میں اقتدار میں ہے۔ توقع ہے کہ عام آدمی پارٹی کی وجہ سے مقابلہ سہ رخی ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ AAP اس بار گجرات میں 2 سے 13 کے درمیان سیٹیں جیت سکتی ہے۔ تاہم گجرات میں حکومت سازی کے لیے 92 سیٹیں درکار ہے۔