جمعیۃ علماء ہند (Jamiat Ulema-i-Hind) کے صدر مولانا ارشدمدنی (Maulana Arshad Madani) نے تینوں زرعی قوانین (Farm Laws) کو واپس لئے جانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کے لئے بجا طور پر ہمارے کسان بھائی مبارک بادکے مستحق ہیں، کیونکہ اس کامیابی کے لئے انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور ملک کے کسان مضبوطی کے ساتھ ہر طرح کی قربانی دیتے رہے اور اپنے موقف پر اٹل رہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ایک بار پھر یہ سچائی اجاگر ہوگئی کہ اگر کسی جائز مقصدکے لئے ایمانداری اور صبرواستقلال کے ساتھ کوئی تحریک چلائی جائے تو ایک نہ ایک دن کامیابی مل کر رہتی ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے بھی انکارنہیں کیا جاسکتاکہ کسانوں کو اس طرح کی مضبوط تحریک چلانے کا راستہ سی اے اے کے خلاف چلائی گئی تحریک سے ملا کہ جب حق انصاف کے لئے خواتین یہاں تک کہ بزرگ خواتین دن رات سڑکوں پر بیٹھی رہیں، اس تحریک میں شامل ہونے والوں پر جبرواستبداد کے پہاڑتوڑے گئے، سیکٹروں لوگوں کو سنگین دفعات کے تحت معتوب کیا گیا، لیکن اس تحریک کو توڑایاختم نہیں کیا جاسکا۔'
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ہمارے ملک کا مزاج جمہوری ہے تو یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے، چنانچہ اب وزیر اعظم کو چاہئے کہ مسلمانوں کے تعلق سے جو قانون لائے گئے ہیں وہ ان پر بھی توجہ دیں، اور زرعی قوانین کی طرح سی اے اے قانون کو بھی واپس لیاجانا چاہئے۔