گورکھپور: ریاست اترپردیش کے ضلع گورکھپور کے پپرائچ علاقے کی ایک دلت لڑکی نے الزام لگایا ہے کہ 15 دسمبر کی دیر رات اس کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی، لیکن جب متاثرہ نے پولیس میں اس کی شکایت درج کرائی تو پولیس نے گینگ ریپ کے بجائے صرف چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ درج کیا۔ یہ کیس بھی ایک ہفتہ بعد (22 دسمبر) اے ڈی جی زون اکھل کمار کی شکایت کے بعد درج کیا گیا۔ یہی نہیں 15 دسمبر کی آدھی رات کو متاثرہ اور اس کے اہل خانہ نے گھر میں ہی ایک ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ لیکن متاثرہ اور اس کے اہل خانہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے 23 دسمبر کو پولیس نے متاثرہ کے اہل خانہ کے خلاف قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا۔
الزام ہے کہ پولیس نے گینگ ریپ متاثرہ کے بھائی اور والد کو قتل کی کوشش کا ملزم بنایا، جو شہر سے باہر کام کرتے ہیں۔ پچھلے کئی مہینوں سے یہ دونوں گورکھپور بھی نہیں آئے ہیں۔ متاثرہ نے الزام لگایا کہ پولیس یہ سب کچھ پپرائچ کے بی جے پی ایم ایل اے مہندر پال سنگھ کے دباؤ میں کر رہی ہے۔ کیونکہ ملزم فریق رکن اسمبلی کے ہی لوگ ہیں۔ وہیں ایم ایل اے مہندر پال سنگھ کا کہنا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات بالکل غلط ہیں، سب کچھ سیاسی ہے۔ وہیں ایس پی نارتھ منوج اوستھی اور ایس او پپرائچ سورج سنگھ کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان لڑکی کے گھر میں گھس گیا تھا۔ گھر والوں نے اسے پکڑ کر مارا پیٹا۔ کیس تین سے چار دن پرانا ہے۔ دونوں طرف سے تحریری شکایات ملی ہیں۔ اس کی بنیاد پر ایک طرف سے چھیڑ چھاڑ اور دوسری طرف سے مارپیٹ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، گینگ ریپ کا الزام غلط ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس معاملے میں فی الحال متاثرہ کی جانب سے غلط ایف آئی آر لکھنے کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ وہیں 19 سالہ دلت متاثرہ کا کہنا ہے کہ اس کے والدین کے علاوہ اس کا ایک بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ تین بہنیں شادی شدہ ہیں۔ والد اور بھائی شہر سے باہر کام کرتے ہیں۔ وہ سال میں ایک یا دو بار گھر آتے ہیں۔ دونوں آخری بار دیوالی میں گھر آئے تھے۔ والدہ جھاڑو لگانے کا کام کرتے ہیں اور ان کی اکثر رات کی ڈیوٹی ہوتی ہے۔ متاثرہ گھر میں اپنی ماں اور دادی کے ساتھ رہتی ہے۔ 15 دسمبر کی رات متاثرہ اور اس کی دادی کھانا کھا کر گھر میں سو رہی تھیں جبکہ والدہ اپنی ڈیوٹی پر تھیں۔ الزام ہے کہ اسی دوران گاؤں کے سربراہ پردیپ سنگھ اور اشونی عرف وپل سنگھ رات تقریباً ایک بجے گھر میں داخل ہوئے اور میرے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ لڑکی نے احتجاج کیا تو دونوں نے اسے مارا پیٹا اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ اجتماعی زیادتی کے بعد گاؤں کا سربراہ بھاگ گیا۔ لیکن گھر والوں نے دوسرے ملزم کو پکڑ لیا۔
مزید پڑھیں:۔نوئیڈا: دلت خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا ملزم مہیندر گرفتار
جب آس پاس کے لوگوں کو اس واقعہ کا علم ہوا تو لوگوں نے اس کی پٹائی شروع کردی۔ اس دوران لڑکی نے ڈائل 112 پر کال کر کے پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی۔ کچھ دیر بعد موقع پر پولس پہنچی اور اشونی عرف وپل سنگھ کو ساتھ لے گئی۔ متاثرہ نے پولیس میں شکایت درج کرائی تاہم پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا۔ پولیس ملزمان سے سمجھوتہ کرنا چاہتی تھی تاہم مقتول کے لواحقین نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ تقریباً ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی جب پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا تو متاثرہ کے اہل خانہ نے ایس ایس پی سے لے کر اے ڈی جی زون تک اس کی شکایت کی۔ جب اے ڈی جی نے اس معاملے میں مداخلت کی تو پولیس نے 22 دسمبر کو اجتماعی عصمت دری کے بجائے چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ درج کیا۔ اس کے بعد اگلے دن یعنی 23 دسمبر کو ملزم کی جانب سے پولیس نے متاثرہ کے اہل خانہ کے خلاف کراس کیس بھی لکھا۔ اس میں لڑکی کے والد اور بھائی سمیت 12 افراد پر قتل کی کوشش کا الزام لگایا گیا ہے۔