اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

پہلے طالبان ترجمان کا انٹرویو کرنے والی خاتون ٹی وی اینکر نے افغانستان چھوڑدیا

افغانستان کی معروف اینکر بہشتا ارغند نے بھی ملک میں طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد افغانستان کو خیرباد کہہ دیا۔ افغان ٹی وی اینکر بہشتا ارغند، جنہوں نے طالبان کے ترجمان کا انٹرویو کرتے ہوئے تاریخ رقم کی تھی۔

Female TV anchor
افغانستان کی معروف اینکر بہشتا ارغند

By

Published : Aug 31, 2021, 2:52 PM IST

افغان ٹی وی اینکر بہشتا ارغند، جنہوں نے طالبان کے ترجمان کا انٹرویو کرتے ہوئے تاریخ رقم کی وہ بھی ملک چھوڑ گئیں۔ سی این این نے خبر دی ہے کہ افغان نیوز نیٹ ورک طلوع کی خاتون اینکر ارغند نے طالبان کے ایک سینیئر نمائندے کا انٹرویو کیا۔ اس انٹرویو نے دنیا بھر میں شہ سرخیاں بنائی تھی۔

بہشتا ارغند نے ملالہ یوسف زئی کا بھی انٹرویو کیا، جو طالبان کے قاتلانہ حملے سے بچ گئی تھیں جس میں طلوع نے پہلی بار یوسف زئی کا افغان ٹی وی پر انٹرویو لیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بہشتا نے اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ملک چھوڑنے کی تصدیق کردی۔ نیوز اینکر کا کہنا تھا کہ باقی لوگوں کی طرح وہ بھی طالبان سے ڈرتی ہیں، میں ابھی جارہی ہوں لیکن ایک دن ایسا ضرور آئے گا میں اپنے وطن واپس آؤں گی۔

ارغند نے سی این این کے ساتھ خط و کتابت کی اور پچھلے دو ہفتوں کے تجربے کو سنایا۔ بالآخر اس نے کہا کہ "میں نے ملک چھوڑ دیا کیونکہ لاکھوں لوگوں کی طرح میں بھی طالبان سے ڈرتی ہوں۔" طلوع کے مالک سعد محسنی نے کہا کہ ارغند کا معاملہ افغانستان کی صورت حال کی علامت ہے۔

محسنی نے کہا کہ ہمارے تقریباً تمام معروف صحافی اور رپورٹر چلے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان کی جگہ نئے لوگوں کے ساتھ پاگلوں کی طرح کام کررہے ہیں۔ کیونکہ ہمارے پاس وہ لوگ ہیں جو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور آپریشن کو جاری رکھنے کا دوہرا چیلنج ہے۔ محسنی نے واشنگٹن پوسٹ کے ایک کالم میں کہا کہ طالبان دنیا کے سامنے ایک اعتدال پسند چہرہ پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

امریکہ، افغانستان میں انسانی امداد جاری رکھے گا: امریکی وزیرخارجہ

واضح رہے کہ ارغند کا 17 اگست کو طالبان کے ساتھ انٹرویو "افغانستان کی تاریخ میں پہلی بار تھا کہ ایک طالبان کا نمائندہ ایک ٹی وی اسٹوڈیو میں براہ راست ایک خاتون پریزینٹر کے ساتھ بیٹھا دکھائی دیا۔" ارغند نے کہا کہ انٹرویو مشکل تھا لیکن میں نے یہ افغان خواتین کے لیے کیا۔

اس انٹرویو نے دنیا بھر کے اخباروں کی شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی کیونکہ افغانستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ طالبان کا ایک رکن ٹی وی پر براہ راست خاتون پریزینٹر کے ساتھ بیٹھا دکھائی دیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details