وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے تقریباً تین گھنٹے تک چلنے والی کسانوں سے بات چیت کے بعد صحافیوں سے کہا کہ انہوں نے کسان رہنماؤں سے کہا کہ وہ تینوں زرعی اصلاحاتی قوانین کو واپس لینے کے بجائے کوئی اور حل حکومت کے سامنے پیش کریں، جس پر غوروخوض کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں نے کوئی آپشن نہیں دیا۔ اس پر میٹنگ ختم کر دی گئی اور طے کیا گیا کہ اب اگلے دور کی بات چیت 15 جنوری کو ہوگی۔
انہوں نے کہا، حکومت نے کسان تنظیموں سے بار بار کہا ہے کہ وہ کوئی راستہ دکھائیں، ہم اس پر غوروخوض کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم 15 جنوری کو کامیاب ہوں گے‘۔
اس درمیان کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ اپنی تحریک جاری رکھیں گے اور اگر حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے تو پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔
دوسری جانب حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ قوانین کو واپس لینا ممکن نہیں ہے۔ حالانکہ حکومت قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ حکومت نے کیا کسی سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے کہا ہے‘ مسٹر تومر نے کہا کہ حکومت نے کسی رابطہ نہیں کیا ہے۔ حکومت قانون کے حامی اور مخالفین سے بات چیت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، 'ہم سبھی سے بات چیت کر رہے ہیں۔'
مسٹر تومر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سکھوں کے مذہبی رہنما بابا لاکھا سنگھ ایک روحانی شخصیت ہیں اور انھیں بھروسہ ہے کہ کوئی حل نکلے گا۔