خطبۂ حجۃ الوداع ایک ایسا عظیم الشان بین الاقوامی دستاویز اور عالمی منشور ہے جو نہ صرف اپنے دور میں آگے یا پیچھے کوئی مثال نہیں رکھتا، بلکہ آج بھی انسانیت کے پاس ایسا کوئی عظیم منشور موجود نہیں ہے جسے دینی تقدس کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے ایک عالمی جماعت یا امت کام کرنے کے لئے تیار کی گئی۔ اس کے بعض اجزاء جدید دور میں دوسروں کی دستاویزات میں بھی ملتے ہیں، مگر ان کے کاغذی پھولوں میں عمل کی خوشبو کبھی پیدا نہ ہوسکی۔ خطبۂ حجۃ الوداع کے اساسی عقائد کے علاوہ بعض اہم اجزاء ایسے ہیں جن کی قدر و قیمت سے ہماری آج کی روشن دماغ دنیا آشنا ہی نہیں ہوسکی۔
خطبۂ حجة الوداع نہایت ہی خوبی سے اس حقیقت کو اجاگر کردیتا ہے کہ اب تک کے دو تین ہزار سالہ دورِ تاریخ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہ پہلی مبارک شخصیت ہیں جو ساری انسانیت کے لئے وسیع اور جامع پیغام لے کر آئے اور ضرورت ہے کہ اس پیغام کو ایک تحریک کی شکل میں جاری کیا جائے اور اس پر مبنی حکومتیں قائم کی جائیں اور پوری دنیا میں اس منشور کو پھیلایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Hajj 2021: قیامِ مزدلفہ کے بعد حجاج کرام کی منیٰ میں آمد
خطبۂ حجۃ الوداع کو سمجھ کر پڑھنا اور زندگی کو اس ہدایت کے مطابق گزارنا ہمارے لئے ضروری ہے۔ یہ آج بھی اسی اہمیت کا حامل ہے جتنا 14 سو سال قبل تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تاریخی خطبے میں ان انسانی حقوق و فرائض کے تصور کو اجاگر کیا، مساوات کا درس دیا، دین کی تبلیغ کا درس دیا اور اس ابدی پیغام کو عام کرنے کی ہدایت فرمائی، حج کے دن نبی کریم میدان عرفات میں تشریف فرما تھے جب سورج ڈھلنے لگا تو آپ نے اپنی اونٹنی، قصواء، کو لانے کا حکم فرمایا ، اونٹنی حاضر کی گئی ۔آپ اس پر سوار ہو کر تشریف فرما ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا ۔اللہ تعالٰی کی حمد و ثنا کرتے ہوئے آپ نے خطبہ کی ابتدا فرمائی : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں، اللہ نے اپنا وعدہ پورا کیا ۔اس نے اپنے بندے (رسول ) کی مدد فرمائی اور تنہا اسی کی ذات نے باطل کی ساری مجتمع طاقتوں کو زیر کیا ۔لوگو! میری بات سنو! میں نہیں سمجھتا کہ آئندہ کبھی اس طرح کی مجلس میں یکجا ہو سکیں گے۔ لوگو! اللہ کا ارشاد ہے :اِنسانوں کو ہم نے ایک ہی مرد و عورت سے پیدا کیا ہے اور تم سب کو جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا ہے کہ تم الگ الگ پہچانے جاسکو ، تم میں زیادہ عزت والا اور کرامت والا اللہ کی نظر میں وہی ہے جو اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہے ۔ چنانچہ نہ کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت حاصل ہے نہ کالا گورے سے افضل ، نہ گورا کالے سے ،ہاں بزرگی اور فضیلت کا معیار ہے تو صرف تقویٰ ہے ۔ انسان سارے ہی آدم کی اولاد ہیں اور آدم کی حقیقت اس کے سوا کیا ہے کہ وہ مٹی سے بنائے گئے ۔اب فضیلت و برتری کے سارے دعوے، خون و مال کے سارے مطالبے اور سارے انتقام میرے پاؤں تلے روندے جا چکے ہیں، بس بیت اللہ کی تولیت اور حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمات علیٰ حالہ باقی رہیں گی۔
قریش کے لوگو! ایسا نہ ہو کہ ایک دن تم اللہ کے سامنے اس طرح آؤ کہ تمہاری گردنوں پر تو دنیا کا بوجھ لدا ہو اور دوسرے لوگ سامان آخرت لے کر پہنچیں اور ایسا ہوا تو میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا۔
یہ بھی پڑھیں:مسجد الاقصیٰ میں عید کی نماز ادا کی گئی
قریش کے لوگو! اللہ نے تمہاری جھوٹی نخوت کو ختم کرڈالا اور باپ دادا کے کارناموں پر تمہارے فخر و مباہات کی گنجائش نہیں۔ لوگو! تمہارے خون و مال اور عزتیں ایک دوسرے پر حرام کر دی گئیں ،ہمیشہ کے لئے،ان چیزوں کی حرمت ایسی ہی ہے جیسے تمہارے لئے اس دن کی اور اس ماہ(ذی الحجہ) کی خاص کر اس شہر میں ہے۔ تم سب اللہ کے حضور پیش ہوں گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی باز پرس فرمائے گا۔
لوگو! دیکھو کہیں میرے بعد گمراہ نہ ہوجانا کہ آپس میں کشت و خون کرنے لگو۔ اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ اس بات کا پابند ہے کہ امانت رکھوانے والے کو امانت پہنچا دے ۔لوگو، ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ اپنے غلاموں کا خیال رکھو،ہاں غلاموں کا خیال رکھو ،انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو ۔ ایسا ہی پہناؤ جیسا تم پہنتے ہو۔ دور جاہلیت کا دستور میں نے اپنے پیروں سے روند دیا۔
زمانۂ جاہلیت کے خون کے سارے انتقام اب کالعدم ہیں ۔ پہلا انتقام جسے میں کالعدم قرار دیتا ہوں ،میرے اپنے خاندان کا ہے ۔ ربیعہ بن الحارث کے دودھ پیتے بیٹے کا خون،جسے ہذیل نے مار ڈالا تھا، اب میں معاف کرتا ہوں ۔ دور جاہلیت کا سود اب کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ پہلا سود جسے میں باطل قرار دیتا ہوں میرے چچا عباس بن عبد المطلب کے خاندان کا سود ہے۔ اب یہ سود ختم ہوگیا۔
لوگو! اللہ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا، اب کوئی کسی وارث کے حق کے لئے وصیت نہ کرے ۔ بچہ اس کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر پیدا ہوا۔جس سے حرام کاری ثابت ہو اس کی سزا سنگساری ہے ۔ حساب و کتاب اللہ کے ہاں ہوگا۔ جو کوئی اپنا نسب بدلے گا یا کوئی غلام اپنے مالک کے مقابلے میں کسی اور کو اپنا مالک ظاہر کرے گا اس پر اللہ کی لعنت ہے ۔