اعظم گڑھ: ریاست اترپردیش کا ضلع اعظم گڑھ ہمیشہ سے علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے۔ فن شاعری میں بھی اعظم گڑھ کا خاص مقام ہے۔ یہاں پر شاعروں کی فہرست میں علامہ اقبال سہیل، خلیل الرحمٰن اعظمی، علامہ شبلی نعمانی، ساغر اعظمی، راہل سانکرتیان وغیرہ نے شعر و شاعری کے میدان کو جلا بخشا اور اسی فہرست میں ایک نام کیفی اعظمی کا بھی ہے، جو اعظم گڑھ کے مجواں علاقے میں 14 جنوری 1919 کو پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام اطہر حسین رضوی تھا۔ انہوں نے 11 سال کی عمر سے ہی شاعری شروع کر دی تھی۔ ان کے 104ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی صاحبزادی، سماجی کارکن اور فلم اداکارہ شبانہ اعظمی نے اپنے آبائی گاؤں مجواں کا دورہ کیا اور کیفی اعظمی کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ پروگرام میں حصہ لیا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو نے شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو کی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ 2002 میں کیفی اعظمی کا انتقال ہوا اور آج ہمارا گاؤں مجواں جس طرح سے ترقی کررہا ہے، اس کو دیکھ کر مجھے کافی خوشی ہو رہی ہے کیونکہ جب کیفی صاحب زندہ تھے تو لوگ ان کی بہت مخالفت کرتے تھے۔ اُس وقت میں ان سے کہتی تھی کہ آپ جس رفتار سے تبدیلی چاہتے ہیں اور اُس رفتار سے تبدیلی نہیں آرہی ہے تو آپ مایوس نہ ہوں، تو وہ کہتے تھے کہ ایسا نہیں جو محنت ہم کر رہے ہیں اس کا نتیجہ فوری طور پر ملے، اس دنیا سے جانے کے بعد بھی اس کا نتیجہ سامنے آتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مجواں ویلفیئر سوسائٹی کا قیام کیفی اعظمی نے خواتین کو مرکز بلاکر کیا تھا۔ وہی اس کے صدر تھے اور ان کا مقصد تھا کہ گاؤں کے لوگوں کو روزگار کے لئے بین ریاست نہ جانا پڑے اور ظاہر سی بات ہے کہ ان کے بعد مجھے ہی مجواں ویلفیئر سوسائٹی کو سنبھالنا تھا۔ آج اس بینر تلے سینکڑوں لوگ روزگار حاصل رہے ہیں، جس سے ان کی زندگیاں اچھی بسر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین کے معاملے میں کافی بیداری دیکھنے کو مل رہی ہے لیکن اب بھی ان کے ساتھ ناانصافیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے مجھے کافی تکلیف ہوتی ہے اور ان معاملات میں پولیس کا رویہ بھی غیر ذمہدار ہوتا ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملہ میں پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کے بجائے انہیں کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔ خواتین سے متعلق ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی اور انہیں بھی یکساں حقوق دینے ہوں گے تبھی وہ ترقی کرسکیں گی۔