جبل پور:۔ مدھیہ پردیش کے جبل پور کو دنیا بھر میں اپنی منفرد تہذیب و ثقافت کے لئے جانا جاتا ہے، یہاں پر ہندو مسلم بھائی چارے کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ جبل پور کی ایک مسجد کے احاطے میں برسوں سے ایک ہندو خاندان رہ رہا ہے۔ ہندو ہونے کے باوجود یہ خاندان تقریباً 50 سالوں سے مسلمانوں کے درمیان رہ رہا ہے اور ایک دوسرے کے تہواروں میں خوشی خوشی شریک ہوتا ہے۔ سنتوش اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ جبل پور کے چھوٹی اومتی میں واقع ایک مسجد میں گزشتہ 50 سالوں سے مقیم ہے، پہلے سنتوش کے والدین یہاں آئے تھے، ان کی موت کے بعد اب سنتوش اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ یہاں آباد ہے۔ پہلے یہ مسجد بہت چھوٹی تھی، پھر رفتہ رفتہ یہاں آبادی میں اضافہ ہوتا گیا اور آج یہاں تقریباً 20 سے 25 خاندان آباد ہیں، ان خاندانوں میں صرف سنتوش ہی کا خاندان ہندو ہے باقی یہاں مسلمان آباد ہیں، سنتوش اور ان کا خاندان یہاں اس طرح رہتے ہیں جیسے پورا خاندان ان کا ہو۔ سنتوش کی بیوی کا کہنا ہے کہ ہندو مسلمان سب ایک ساتھ ملک کر تمام تہواروں کو مناتے ہیں۔ A Hindu Family Live In Jabalpur Mosque
Hindu Muslim Unity in jabalpur: گزشتہ پچاس سالوں سے مسجد میں مقیم ہے یہ ہندو خاندان
ملک میں جہاں ایک طرف فرقہ وارانہ تشدد جیسے شرمناک واقعات پیش آرہے ہیں، وہیں دوسری طرف جبل پور کی مسجد سے قومی یکجہتی کی مثال سامنے آئی ہے۔ جہاں ایک ہندو خاندان گزشتہ 50 سال سے مسجد میں رہ رہا ہے، یہاں ہندو مسلم سب ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔ Jabalpur Mosque Example Of National Unity
مسجد کے احاطے میں رہنے کے بعد بھی سنتوش گپتا اور ان کے اہل خانہ اپنے گھر میں پوجا اور آرتی بھی کرتے ہیں اور وقت پر مسجد میں اذان و نماز بھی ادا کی جاتی ہے، سنتوش مسجد کی صفائی بھی کرتے ہیں۔ سنتوش کا کہنا ہے کہ مسلمان ہر خوشی اور غم میں ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ سنتوش گپتا کے پڑوسی ساجد علی کا کہنا ہے کہ گپتا خاندان کو یہاں رہتے ہوئے 5 دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، آج ہمارے اور ان کے بچے ایک ساتھ کھیلتے ہیں، ایک ساتھ گھومتے ہیں اور ایک ساتھ اسکول جاتے ہیں، یہی نہیں ان کے بچے ہمارے گھر آتے ہیں اور سب کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں، لیکن کبھی احساس نہیں ہوا کہ وہ ہندو ہیں اور ہم مسلمان۔
مسجد میں ہی رہنے والے ابرار علی کے مطابق 50 سالوں میں کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ گپتا خاندان کے درمیان مذہب آیا ہو، جب کہ کئی بار یہاں کے ماحول کو خراب کرنےکی کوشش کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود آج بھی سنتوش گپتا کا خاندان یہاں پر سکون محسوس کرتا ہے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہاں رہنے والے مسلمان ان کا ہی خاندان ہے جو مشکل وقت میں بھی ان کے ساتھ کھڑا ہوسکتا ہے۔ ملک میں جہاں رام نومی اور ہنومان جینتی پر فرقہ وارانہ تشدد جیسے شرمناک واقعات منظر عام پر آچکے ہیں، وہیں سنتوش گپتا اور ان کے خاندان کا مسلمان خاندانوں کے ساتھ مسجد میں ہندو بن کر رہنا اپنے آپ میں اتحاد کی ایک مثال ہے۔