غازی پور بارڈر کے یوپی گیٹ پر کسانوں کی تحریک کا ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ اس کسان تحریک نے 32 سال قبل کی کسان تحریک کی یادیں تازہ کر دی ہیں، ابھی راکیش ٹکیت جو یوپی گیٹ پر کسانوں کی تحریک کی قیادت کررہے ہیں اپنے والد مہندر سنگھ ٹکیت کی قیادت میں 1988 میں دہلی کوچ کیا تھا، تب حکومت کو کسانوں کے مطالبات کے سامنے جھکنا پڑا تھا۔
پہلے کی حکومت کسان کو مانتی تھی اب کی پریشان کر رہی ہے: ٹکیت ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو میں اپنے والد کی تصویر کی تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ اس وقت کی حکومت کسانوں کی بات مانتی تھی، لیکن آج کی حکومت پریشان کر رہی ہے، راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہماری جدوجہد طویل عرصے تک جاری رہے گی اور ہم 30 تاریخ کو ہونے والی بات چیت میں اپنے مطالبات دہرائیں گے۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات کو قبول نہیں کرتی ہے تو 26 جنوری کو ہم یہیں ٹریکٹر کی مدد سے قومی پرچم کشائی کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارے ٹریکٹر کسانوں کے ٹینک ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 26 جنوری کو پتہ چل جائے گا کہ محب وطن کون ہے اور غدار کون ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ اب یہ جیتنے ہارنے کی لڑائی ہے اور مطالبات پورے ہونے کے بعد ہی ہم یہاں سے جائیں گے۔
32 سال پہلے کی تحریک کو یاد کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ میں اس وقت اپنے والد کے ساتھ دہلی آیا تھا، وہ تحریک دہلی کے اندر تھی اور ہم آج دہلی کی سرحد پر بیٹھے ہیں۔ مرکزی حکومت کی دیگر کسان تنظیموں سے متوازی بات چیت پر، راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم جاننا چاہیں گے کہ کسان تنظیمیں کہاں ہیں اور وہ کس منڈی میں اپنا دھان بیچتے ہیں۔