پریم جونپوری نے اردو شاعری کی متعدد صنف میں طبع آزمائی کی ہے مگر جو بات سب سے زیادہ متحیر کرنے والی ہے وہ ان کی مذہبی شاعری کا سفر ہے۔ ڈاکٹر پی سی وشوکرما کا پورا نام ڈاکٹر پریم چند وشوکرما ہے اور پریم تخلص کے ساتھ وہ خود کو پریم جونپوری لکھتے ہیں۔ پریم جونپوری 18 جولائی 1949 کو موضع کوہڑا سلطانپور جونپور میں پیدا ہوئے۔
پریم جونپوری ایک خادم اردو، عاشق اردو اور محب اردو ہیں جو اپنے خیالات کا اظہار غیر اردو رسم الخط میں کرتے ہیں۔ پریم جونپوری نے اردو شاعری کی متعدد صنف میں طبع آزمائی کی ہے مگر جو بات سب سے زیادہ متحیر کرنے والی ہے وہ ان کی مذہبی شاعری کا سفر ہے۔
انہوں نے قصیدہ، غزل، رباعی اور قطعات وغیرہ پر طبع آزمائی تو کی ہے مگر حمد، نعت، منقبت اور سلام جیسی صنف پر بھی محنت کی ہے۔
پریم جونپوری ایک ایسے شاعر ہیں جنہوں نے مختلف مذہبی، سماجی اور روایتی پس منظر میں آنکھ کھولی ہو اور وہ اردو شاعری کی روایت سے خود کو ہم آہنگ کرلے اور اسی تناظر میں اپنی تخلیق کا بھی اظہار کرے جب کہ پریم جونپوری نے ہندی پس منظر میں اپنے ذوق کی نشو ونما کی مگر ان کا اردو شاعری راہرو بن جانا حیران کن ہے۔
پریم جونپوری کے اب تک دو شعری مجموعوں میں پہلا "لفظ لفظ آئینہ" غزلوں کا مجموعہ سنہ 2010 میں آیا، جس پر بہار اردو اکادمی سے 5000 روپیہ کا انعام بھی ملا اور دوسرا "صدائے بقا نعت و منقبت" کا مجموعہ 2016 میں منظر عام پر آچکا ہے جسے ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی۔
ڈاکٹر پی سی وشوکرما اور اردو شاعری کا سفر شاعر پریم جونپوری نے بتایا کہ 'میں نے اپنی شعری سفر کا آغاز سنہ 1995 سے کیا ابتدائی دور میں دوحہ، کویتائیں لکھنا شروع کیا لیکن میرے دل کے اندر ایک بات ہمیشہ رہتی کہ میں کیوں نہ اردو شعر و شاعری کے میدان میں قسمت آزمائی کروں۔ جب 1970 میں وکالت کی ڈگری حاصل کی تو میرا شوق تھا کہ میں منصف جج بنوں تو اس وقت ایک اردو کا اخبار 50 نمبر آتا تھا جس میں یہ سہولت تھی کہ چاہے اردو رسم الخط سے ہندی رسم الخط میں لکھیں چاہے ہندی رسم الخط سے اردو رسم الخط میں لکھیں تو میں نے اس کی شروعات کی مگر میرا داخلہ بنارس ہندو یونیورسٹی میں LLM میں ہوگیا تو یہ سلسلہ وہیں رک گیا، پھر جب جونپور میں پروگرام منعقد ہوتے تو میں اس میں دوسروں کا کلام پڑھتا تو لوگ یہ کہتے کہ آپ خود اپنا کلام پڑھا کریں چنانچہ میں نے استاد عبرت مچھلی شہری سے اصلاح لینا شروع کردیا۔'
انہوں نے بتایا کہ مجھے اردو رسم الخط قدرے مشکل نظر آئی اس وجہ سے میں نے سوچا کہ مجھے زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے لیکن چونکہ میں قانون کا طالب علم رہا اور قانون میں بیشتر الفاظ اردو، فارسی اور عربی کے آج بھی استعمال ہوتے ہیں تو مجھے خیال آیا کہ اس کا فائدہ میں اردو شعر و شاعری میں کیوں نہ استعمال کروں، مزید جو دشواریاں سامنے آئیں تو اس کا حل میں نے اپنے استاد عبرت مچھلی شہری سے نکالا۔
پریم جونپوری نے بتایا کہ باہر کے پروگراموں میں غزل پڑھنے کے لئے تو بہت کم شرکت رہی ویسے ضلع کے تمام چھوٹے بڑے پروگراموں میں میری شرکت ہوتی رہی۔ البتہ نعت و منقبت کے اشعار کے لئے اپنے ضلع سے باہر بھی جانے کا اتفاق ہوا ہے۔
بتادیں کہ ڈاکٹر پی سی وشوکرما پریم جونپوری اس وقت ضلع کے واحد شاعر ہیں جو ہندی زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں بھی شاعری کرتے ہیں۔ ان کی اس خوبی کی وجہ سے انہیں ادبی حلقوں میں کافی عزت و وقار کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں ممتاز شاعروں کے صف میں شمار کیا جاتا ہے۔