ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور شہر سے تعلق رکھنے والی شاعرہ وبھا تیواری جو اصل میں ہندی زبان کی شاعرہ ہیں مگر انہیں اردو زبان سے بھی اتنی ہی محبت و لگاؤ ہے جتنا کہ ہندی زبان سے، انہیں اردو زبان کا رسم الخط تو نہیں آتا مگر وہ اپنی شاعری میں اردو کے الفاظ کو بکثرت استعمال کرتی ہیں جس سے ان کے کلام میں ایک طرح کا نکھار پیدا ہوتا ہے۔
وبھا تیواری ایک مترنم شاعرہ ہیں جو منفرد لب و لہجہ رکھتی ہیں ان کو اردو و ہندی دونوں طرح کے پروگرامز میں مدعو کیا جاتا ہے وبھا کو متعدد اعزازات کے ساتھ ساتھ انہیں 'کیفی اعظمی' اعزاز سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران وبھا تیواری نے بتایا کہ 'جب میں درجہ 6 کی طالبہ تھی تبھی سے مجھے شعر و شاعری کا شوق پیدا ہوا اس وقت مشاعرہ و کوی سمیلن کو سننے کا موقع بھی اکثر ملتا رہا اور میں نے اپنے پسندیدہ شعراء انجم رہبر، کنور بیچین، شوم ٹھاکر، پربھا ٹھاکر وغیرہ کو سماعت کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
گھر پر دوسروں کی غزلوں و گیتوں کو پڑھنے کا شوق تھا پھر کالج کے دوران میں نے لکھنا شروع کیا جبکہ مجھے شعر و شاعری کے قواعد کا علم نہیں تھا اس وقت چھپاکر لکھتی تھی اور اسے پوشیدہ رکھتی تھی شادی کے بعد ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب گئی اور بعد میں جب فرصت ملی تو اب جو کچھ بھی لکھا ہے وہ اپنا ہی ہے۔'
وبھا تیواری نے بتایا کہ'مشاعرہ و کوی سمیلن میں میری شرکت اب تک جونپور، اعظم گڑھ، بریلی اور لکھنؤ سمیت ریاست بہار میں بھی ہوچکی ہے۔'