نئی دہلی:سپریم کورٹ نے ملیالم نیوز چینل 'میڈیا ون' پرقومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے نشریات کی تجدید پر پابندی لگانے والا مرکزی حکومت کا فیصلہ بدھ کے روز منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کے سامنے سچ بولنا پریس کا فرض ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے 'میڈیا ون' پر پابندی لگانے کے مرکزی حکومت کے حکم پر مہر لگانے والے ہائی کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ پریس کا فرض ہے کہ وہ طاقت کے سامنے سچ بولے اور شہریوں کو حقائق سے آگاہ کرے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 'میڈیا ون' کی درخواست پر سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے قومی سلامتی کا حوالہ دے کرمیڈیا پر پابندی مروجہ قانون کے خلاف ہے۔ مضبوط جمہوریت کے لیے آزاد میڈیا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ حکومت پر تنقید کا مطلب یہ نہ لیا جائے کہ وہ (میڈیا باڈی) حکومت کے خلاف ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ سماجی- اقتصادی سے لے کر سیاسی نظریات تک کے مسائل پر یکساں نقطہ نظر جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ بن جائے گا۔ جسٹس چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ قومی سلامتی سے خطرے سے متعلق حقائق کو ٹھوس ثبوت کے بغیر قبول نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک جمہوری جمہوریہ کے صحیح کام کرنے کے لیے آزاد پریس بہت ضروری ہے۔ جمہوری معاشرے میں اس کا کردار اہم ہے، کیونکہ یہ ریاست کے کام کاج پر روشنی ڈالتا ہے۔ میڈیا کا فرض ہے کہ وہ اقتدار کے سامنے سچ بولے۔