پٹنہ: بہار قانون ساز کونسل میں ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے محکمہ تعلیم کے وزیر سے سوال پوچھا کہ پرائمری ایجو کیشن ڈائریکٹر نے سال 2023 کی چھٹی کے سلسلے جو گائڈ لائن جاری کیا ہے اس میں جمعہ کے دن کی چھٹی کا ذکر نہیں ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جو مسلم اکثریتی علاقہ ہے یا اردواسکول ہے وہاں ہو رہی جمعہ کے دن کی چھٹی کی وضاحت نہیں کی گئی۔ اس پر وزیر تعلیم پرو فیسر چندر شیکھر نے جواب دیا کہ یہ معاملے ڈی ای او پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں فکر مند ہے۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر اس کے لیے مجاز ہے، اس لیے اس میں کوئی خامی تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔ڈی ای او کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے ضلع کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہفتہ وار چھٹی کا نفاذ کر سکتے ہیں۔
اس پر ایم ایل سی خالد انور نے کہا ہے کہ ملک میں نیا انڈیا بنانے کی کوشش کی جار ہی ہے۔ کچھ نئے خیالات کے لوگ چند ضلعوں میں ہو رہی جمعہ کے دن چھٹی پر اعتراض کرتے ہیں اور انہی لوگوں کے دباﺅ میں محکمہ تعلیم نے اس طرح کا فیصلہ لے کر جمعہ کے دن کی چھٹی کو ختم کر دیا ہے۔ جب کہ ایجو کیشن کوڈ کے آرٹیکل 361 کے اندر یہ صاف صاف کہا گیا ہے کہ ان اسکولوں میں جہاںمسلم بچے ہیں یا ایسے لوگ جو چاہتے ہیں کہ جمعہ کے دن چھٹی ہو،ان کو چھٹی دی جائے۔ یہ کام ڈی ای او پر نہیں چھوڑا جائے۔
اس پر بی جے پی کے رکن دیویش کمار نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگ اپنے حساب سے چھٹیاں مانگیں گے، یہ کتنا جائز ہے؟ اس پر ایم ایل سی نیرج کمار نے ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور کی حمایت میں کھڑے ہو کر کہا کہ جمعہ کے دن کی چھٹی پر کچھ لوگوں نے 2022 میں اعتراض کرتے ہوئے اس معاملے کو اٹھایا اور بہار میں کچھ نئی تبدیلی لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ جان بوجھ کر جمعہ کے دن کی چھٹی کے خلاف سیاست کی جار ہی ہے۔