گروگرام میں کھلے میں نماز جمعہ Gurugram Friday Prayer Controversy کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھتا جا رہا ہے۔ گذشتہ روز ہی گروگرام میں ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا گیا تھا کہ نماز جمعہ Gurugram Friday Prayer کا مسئلہ حل ہوگیا ہے۔ تاہم آج دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا کہ یہ مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید الجھتا جا رہا ہے۔'
سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب جو کہ شروع سے ہی نماز جمعہ میں ہو رہی رخنہ اندازی کے خلاف ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ماحول خراب کرنے میں لگے ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے خلاف پولیس میں شکایت بھی دی ہے، لیکن ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔'
گروگرام میں نماز جمعہ کے مسئلہ پر مفتی سلیم نے بتایا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ نماز جمعہ کے مسئلہ کا حل نکل گیا دراصل انہوں نے مسئلہ کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 4 لوگ پورے شہر کی ذمہ داری لیکر کیسے اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں، جبکہ وہ خود ہی آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشتریہ منچ کے رکن ہیں۔'
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ' گروگرام میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 5 لاکھ ہے، جبکہ مسجد کی تعداد محض 13 ہے۔ جس میں سے تقریباً ہر ایک مساجد میں 5 بار نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ' تنازع شروع ہونے سے قبل ہی انتظامیہ کو نماز کے لیے جگہ خریدنے کی درخواست دی جاتی رہی ہے لیکن وہ اسے مسترد کر دیتے ہیں، جبکہ متعدد ایسی مساجد بھی ہیں جن میں تالا لگا ہوا ہے ایسے میں نماز جمعہ کہاں ادا کی جائے'۔