جموں:جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ پونچھ کے بھاٹا دوریاں علاقے میں 21 اپریل کو فوجی گاڑی پر ہونے والے حملے میں اسٹیل کوٹڈ گولیوں اور آئی ای ڈیز کا استعمال کیا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ نقصان کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے حملے مقامی حمایت کے بغیر انجام نہیں دئے جاسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں تین سے پانچ ملی ٹنٹ ملوث ہوسکتے ہیں جبکہ راجوری – پونچھ علاقے میں 9 سے 12 ملی ٹنٹ سرگرم ہوسکتے ہیں۔
موصوف پولیس سربراہ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز راجوری کے درہل علاقے میں تلاشی آپریشن کا جائزہ لینے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا، 'پونچھ میں ہوئے حملے جیسے حملے مقامی سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتے ہیں ملی ٹنٹوں کو ایک جگہ پناہ دی گئی، ساز و سامان فراہم کیا گیا اور ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کیا گیا'۔ان کا کہنا تھا: 'حملہ آوروں نے علاقے کی اچھی طرح سے چھان بین کی تھی اور بارشوں کے باوجود فوجی گاڑی پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگئے، یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں گاڑی کی رفتار بھی صفر کے برابر ہوتی ہے اور گھات لگا کر حملہ کرنے کا بھی اچھا موقع ہے'۔
سنگھ نے کہا کہ اس حملے میں تین سے پانچ ملی ٹنٹ ملوث ہوسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پونچھ – راجوری علاقے میں نو سے بارہ ملی ٹنٹ سرگرم ہوسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فوجی گاڑی کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کے لئے اسٹیل کوٹڈ گولیوں اور آئی ای ڈیز کا استعمال کیا گیا اور یہ حملہ جنگل کے قریب انجام دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ حملہ انجام دینے کے لئے قدرتی کمین گاہ کا استعمال کیا گیا۔