اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Khargone Violence: کھرگون تشدد معاملہ پر دگ وجے سنگھ کا ردعمل - دگ وجے سنگھ کا شیوراج حکومت پر طنز

کانگریس کے سینیئر رہنما دگ وجے سنگھ نے کہا کہ میں بنیادی طور پر بغیر کسی نوٹس یا کسی کی بات سنے بغیر کارروائی کے خلاف ہوں۔ کیا بھارت کے کسی قانون یا قاعدے میں اس بلڈوزر کلچر کا کوئی ذکر ہے؟ اگر آپ نے غیر قانونی طور پر بلڈوزر چلانا ہے تو مذہب کی بنیاد پر اس پر احسان نہ کریں۔ Digvijay Singh Tweet On Khargone Violence

کھرگون تشدد معاملہ پر دگ وجے سنگھ کا ردعمل
کھرگون تشدد معاملہ پر دگ وجے سنگھ کا ردعمل

By

Published : Apr 12, 2022, 12:57 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع کھرگون میں گزشتہ روز رام نومی کے جلوس پر مبینہ پتھراؤ Khargone Violence کے بعد کشیدگی پھیل گئی جس پر ریاست کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس کے سینیئر رہنما دگ وجے سنگھ نے ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ دگ وجے سنگھ نے ٹویٹ کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے کئی سوالات کئے، انہوں نے کہا کہ کیا کھرگون انتظامیہ نے لاٹھیوں اور تلواروں جیسے ہتھیار لے جانے والے جلوس کی اجازت دی ہے؟ کیا تمام پتھر پھینکنے والوں کے گھروں پر بغیر کسی مذہبی بنیاد کے بلڈوزر چلیں گے؟ شیوراج جی کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ انہوں نے غیر جانبداری سے حکومت چلانے کا حلف لیا ہے۔

کھرگون تشدد معاملہ پر دگ وجے سنگھ کا ردعمل

انہوں نے کہا کہ میں بنیادی طور پر بغیر کسی نوٹس یا کسی کی بات سنے بغیر کارروائی کے خلاف ہوں۔ کیا بھارت کے کسی قانون یا قاعدے میں اس بلڈوزر کلچر کا کوئی ذکر ہے؟ اگر آپ نے غیر قانونی طور پر بلڈوزر چلانا ہے تو مذہب کی بنیاد پر اس پر تفریق نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی آئین میں ہر شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق حاصل ہے۔ مذہب کو دیکھتے ہوئے شیوراج جی کا اقدام غیر آئینی ہے۔

کھرگون تشدد معاملہ پر دگ وجے سنگھ کا ردعمل

واضح رہے کہ کھرگون شہر میں رام نومی کا جلوس نکالا جا رہا تھا جس میں ڈی جے بھی بج رہا تھا جب جلوس اقلیتی علاقے سے گزرا تو تب اس پر اعتراض کھڑا ہو گیا، اعتراض کرنے کے بعد دونوں جانب سے بحث وتکرار کے بعد پتھراؤ شروع ہوگیا، اس دوران شرپسندوں نے گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ عہدیداروں نے تین علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے اور پورے شہر میں احتیاطی اقدامات کے طور پر سکشن 144 نافذ کردیا گیا، میڈیا کے مطابق کئی گاڑیوں، مکانوں اور عبادت گاہوں کو نذر آتش کردیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details