دہلی: دلت سے مسلمان ہونے والوں کو دفعہ 341 کے تحت ملنے والے فوائد سے محروم کئے جانے کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے، جس پر آج سماعت ہوئی۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سینیئر وکیل سی یو سنگھ اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ایم آر شمشاد پیش ہوئے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند نے اپنی عرضی میں جسٹس رنگا ناتھ مشرا کمیشن کا حوالہ دیا تھا، جس میں مسلمانوں اور دلت عیسائیوں کو درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
حالانکہ حکومت ہند نے رنگاناتھ مشرا کمیشن کی مخالفت کی، حکومت نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا کہ رنگاناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ میں خامی ہے، اس لیے حکومت نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔ جہاں تک ریزویشن دینے کا مسئلہ ہے تو اس سلسلے میں سرکار نے کے جی بالا کرشنن کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو دو سال میں رپورٹ پیش کرے گی، سپریم کورٹ کو اس رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔
اس پر سپریم کورٹ نے ایک زبانی تبصرے میں کہا کہ رنگناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ، جسے سرکار تسلیم نہیں کر رہی ہے، اس سے متعلق ایک آئینی سوال ہے جس کا فیصلہ ہونا ہے کہ کیا اس رپورٹ میں دی گئی اعداد و شمار پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے؟ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں قانونی سوال یہ بھی ہے کہ کیا سپریم کورٹ مداخلت کرکے کسی اور طبقہ کو اس دفعہ میں شامل کرنے کا حکم دے سکتا ہے؟
پورے معاملے کو تفصیل سے سننے کا ذہن بناتے ہوئے عدالت نے کیس کی اگلی سماعت 11 جولائی کو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جسٹس ایس کے کول کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کے لیے ایس سی زمرے کے لیے ریزرویشن سے متعلق طویل عرصے سے زیر التوا درخواستوں کی سماعت کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا۔ بنچ کے ارکان میں جسٹس اے امان اللہ اور جسٹس اروند کمار بھی شامل ہیں۔