سینئر ایڈوکیٹ وکاس پاہوا اور ایڈوکیٹ پردیپ رانا نے اس معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ روم کے اندر فائرنگ ہوئی ہے۔ مرنے والوں کی دو لاشیں عدالت میں پڑی ہیں۔ ایک ملزم مارا گیا۔ وہ دہلی کا بڑا گینگسٹر تھا۔ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ دہلی پولیس کو نوٹس جاری ہونی چاہیئے۔
انہوں نے عدالت سے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں کوئی سکیورٹی نہیں ہے۔ تب جسٹس سبرامنیم پرساد نے کہا کہ ہائی کورٹ کے طور پر ہم چاہتے ہیں کہ معاملات ٹھیک ہوں۔ ہمیں دیکھنے دیجئے اور معلوم کرنے دیجئے کہ کیا ہوا ہے۔
ایک اور وکیل انوپم شرما نے بھی روہنی عدالت کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر گارڈ ہمیں ہائی کورٹ میں پہچانتا ہے تو وہ ہمیں اندر آنے دیتا ہے۔ بصورت دیگر، وہ شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد ہی اندر جانے دیتا ہے، لیکن نچلی عدالتوں میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں:
غورطلب ہے کہ روہنی کورٹ میں فائرنگ کے بعد دہلی پولیس عدالت کی سیکورٹی بڑھانے جا رہی ہے۔ روہنی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دہلی پولیس کے درمیان منعقدہ میٹنگ میں دہلی پولیس نے وکلاء کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اب روہنی کورٹ آنے والے تمام لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کئے جائیں گے۔ عدالت کے احاطے میں سکیورٹی انتظامات بڑھا دیئے جائیں گے۔