نینی تال: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے بدھ کو مشہور انکیتا قتل کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سےکرانے کی مانگ کو مسترد کر دیا اور اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کی طرف سے کی گئی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ جسٹس سنجے مشرا کی سنگل بنچ نے یہ فیصلہ دیا۔ CBI inquiry in Ankita murder case rejected
انکیتا کے والدین اور رشتہ دار آشوتوش نیگی کی جانب سے ہائی کورٹ میں معاملے کی سی بی آئی انکوائری کے تعلق سے عرضی داخل کی گئی تھی۔ عدالت نے معاملہ سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عرضی گزاروں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور اس کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جانی چاہئے۔
ایس ٹی ایف کی جانب سے اس معاملے میں کہا گیا کہ انکیتا کی عصمت دری کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فارنسک جانچ میں اس کے ثبوت ملے ہیں۔ ایس ٹی ایف کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ مجرموں کے خلاف وافر شواہد موجود ہیں۔
ایس ٹی ایف نے عدالت کو بتایا کہ رشی کیش میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے چار ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے لاش کا پوسٹ مارٹم کیا اور اس میں بھی عصمت دری کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ ایس ٹی ایف نے قبول کیا کہ متوفی کو خاص ملزم پلکت آریہ اور شریک ملزم سوربھ بھاسکر کے ذریعہ غیر اخلاقی حرکات کے لئے ہراساں کیا جارہا تھا اور اس پر دباؤ ڈالا جارہا تھا۔ جب انکیتا نے ایسا کرنے سے انکار کیا اور اس کا انکشاف کرنے کو کہا تو ملزم نے سازش کی اور اسے رشی کیش میں چیلا نہر میں دھکا دے دیا۔
تفتیش میں اس کا آخری مقام رشی کیش کے چیلا نہر کے قریب پایا گیا ہے۔ دونوں کے موبائل ابھی تک برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ ایس ٹی ایف نے مانا کہ ریزورٹ میں سی سی ٹی وی کیمرے کام نہیں کر رہے تھے لیکن ایس آئی ٹی نے فارنسک جانچ کے لیے دو ڈی وی آر بھیجے ہیں۔ ایس آئی ٹی نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی ایک کاپی ان کے والد وریندر بھنڈاری کو بھی سونپ دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Ankita Bhandari case انکیتا بھنڈاری قتل معاملے میں آر ایس ایس کارکن پر مقدمہ
یو این آئی