نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات کے مرکزی ملزم اور جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر جمعہ کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس سے قبل دہلی پولیس نے ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمر اور اس کے ساتھی پوری دہلی کو جام کرنا چاہتے تھے۔ پولیس نے جے سی سی کے واٹس ایپ گروپ کی چیٹ عدالت میں پیش کیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم جامعہ کے ہیں، دہلی کا پہیہ جام کر دیں گے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔Decision Reserved on Umar Khalid's Bail Plea
جسٹس رجنیش بھٹناگر اور سدھارتھ مردول کی بنچ عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہی تھی۔ دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے اپنی دلیل دی۔ جمعہ کو ایڈوکیٹ تردیپ پیس نے خالد کی جانب سے اپنا فریق پیش کیا۔ وہیں عدالت نے اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران بنچ نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ مجرم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہے ہیں نہ کہ ضمانت کی درخواست کی ۔ Delhi High Court on umar khalid