اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

Delhi Riots: دہلی فسادات پر ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو جواب داخل کے لیے مزید وقت دیا - دہلی فسادات معاملے پر ہائی کورٹ میں سماعت

چیف جسٹس ڈی این پٹیل Hon'ble Justice Dhirubhai Naranbhai Patel کی سربراہی والی بنچ نے جواب داخل کرنے کے لیے 22 جنوری تک کا وقت دیا ہے۔ 27 اگست کو عدالت نے مرکز اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو نوٹس جاری کیا تھا۔ دراصل، دہلی حکومت Delhi Government نے عدالت میں شمال مشرقی دہلی فسادات North East Delhi Riots اور کسانوں کے احتجاج کے معاملات کی نمائندگی کرنے کے لیے دہلی پولیس کی جانب سے وکلاء کی فہرست کو مسترد کر دیا تھا۔

دہلی فسادات معاملے پر ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو جواب داخل کے لیے مزید وقت دیا
دہلی فسادات معاملے پر ہائی کورٹ نے دہلی حکومت کو جواب داخل کے لیے مزید وقت دیا

By

Published : Nov 26, 2021, 10:43 PM IST

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی فسادات Delhi Riots اور کسانوں کے احتجاج Farmers protest کے معاملات میں حکومت کی جانب سے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر دہلی پولیس Delhi Police کے منتخب وکلاء کو عدالتوں میں پیش ہونے کی اجازت دینے کے لیفٹیننٹ گورنر کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کو دہلی حکومت Delhi Government کی عرضی پر جواب دینے کے لیے مزید وقت دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل Hon'ble Justice Dhirubhai Naranbhai Patel کی سربراہی والی بنچ نے جواب داخل کرنے کے لیے 22 جنوری تک کا وقت دیا ہے۔ 27 اگست کو عدالت نے مرکز اور دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو نوٹس جاری کیا تھا۔ دراصل، دہلی حکومت Delhi Government نے عدالت میں شمال مشرقی دہلی فسادات North East Delhi Riots اور کسانوں کے احتجاج کے معاملات کی نمائندگی کرنے کے لیے دہلی پولیس کی جانب سے وکلاء کی فہرست کو مسترد کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں:Delhi Riots: دہلی فسادات پر دائر 758 مقدمات میں سے محض 361 پر جارچ شیٹ داخل

دہلی حکومت نے وکلاء کا ایک نیا پینل مقرر کیا تھا۔ لیکن بعد میں لیفٹیننٹ گورنر نے دفعہ 239AA(4) کے تحت دیے گئے خصوصی اختیارات کے تحت اسے منسوخ کر دیا تھا۔ سماعت کے دوران دہلی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ سرکاری وکیلوں کی تقرری ایک معمول کا عمل ہے اور اسے استثنیٰ نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ اس کے لیے صدر کو بھیجنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تقرری میں ہمیشہ رکاوٹیں ڈال رہے ہیں اور ایسا کرکے وہ ایک منتخب حکومت کی توہین کررہے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کا ایسا اقدام دفعہ 239Aکی خلاف ورزی ہے۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details