اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

ایم جے اکبر کی ہتک عزت کی درخواست پر فیصلہ آج

می ٹو معاملے میں صحافی پریا رمانی نے ایم جے اکبر کے خلاف ٹویٹ کیا تھا، جس پر سابق مرکزی وزیر نے عدالت میں صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کرایا تھا۔

Decision on M J Akbar defamation
Decision on M J Akbar defamation

By

Published : Feb 17, 2021, 10:14 AM IST

دہلی کی راؤز ایوینیو عدالت آج سابق وزیر ایم جے اکبر کی جانب سے صحافی پریا رمانی کے خلاف دائر ہتک عزت کیس سے متعلق اپنا فیصلہ سنائے گی۔ یکم فروری کو ایڈیشنل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ رویندر کمار پانڈے نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات درست

یکم فروری کو سماعت کے دوران سینئر وکیل ربیکا جان نے پریا رمانی کی جانب سے کہا کہ ایم جے اکبر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات درست ہیں۔ اس کے متعلق کئے گئے ٹویٹس بدنامی والے نہیں تھے بلکہ وہ عوامی مفاد میں کئے گئے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ملزم کو اعلیٰ عہدوں پر فائز نہیں ہونا چاہئے، جو مفاد عامہ ہے۔ ربیکا جان نے کہا کہ اگر دوسری خواتین نے الزامات عائد نہیں کیے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کی شبیہہ بالکل صاف ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایم جے اکبر کو غزالہ وہاب اور پللوی گوگوئی کے الزامات سے کیوں تکلیف نہیں ہوئی۔ ان کے الزامات زیادہ سنگین تھے۔

پیک اینڈ چوز کی وجہ بتانی ہوگی

ربیکا جون نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ پیک اینڈ چوز کرتے ہیں تو آپ کو منتخب نہ کرنے کی وجہ بتانی ہوگی۔ ایم جے اکبر رمانی کے پیچھے اس لئے پڑے کیونکہ وہ ایک سافٹ ہدف تھیں۔ جان کا کہنا تھا کہ پریا رمانی نے ذاتی وجوہات کی بنا پر ٹویٹر اکاؤنٹ کو غیر فعال کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پریا رمانی نے ایماندارانہ بیان دیا تھا۔

رپورٹر کو قانون کا بنیادی علم ہونا چاہئے

27 جنوری کو وکیل گیتا لوتھرا نے ایم جے اکبر کی جانب سے اپنے دلائل مکمل کیے۔ سماعت کے دوران لوتھرا نے کہا تھا کہ پریا رمانی الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ لوتھرا نے کہا تھا کہ ایک رپورٹر کو قانون کا بنیادی علم ہونا چاہئے۔ لوگوں کو بیدار کرنا پریس اور میڈیا کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی چیز کی تصدیق کے بغیر کچھ کہنا آسان ہے۔ لوتھرا نے کہا تھا کہ 2013 کے قانون کے مطابق تین ماہ میں شکایت کرنی ہوگی لیکن اس معاملے میں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ایک شخص عوامی طور پر کسی کی شبیہہ کو داغدار بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ رمانی نے ایم جے اکبر کو شکاری کہا ہے اور اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا ہے۔

یہ معاملہ 2018 میں درج کیا گیا تھا

ایم جے اکبر نے 15 اکتوبر 2018 کو پریا رمانی کے خلاف فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ پریا رمانی کی جانب سے جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگانے کے بعد انہوں نے فوجداری ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ 18 اکتوبر 2018 کو عدالت نے ایم جے اکبر کی مجرمانہ ہتک عزت کی درخواست کا نوٹس لیا۔ 25 فروری 2019 کو عدالت نے سابق مرکزی وزیر اور صحافی ایم جے اکبر کے ذریعہ دائر ایک مجرمانہ ہتک عزت معاملے میں صحافی پریا رمانی کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے پریا رمانی کو دس ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت منظور کرلی تھی۔ عدالت نے 10 اپریل 2019 کو پریا رمانی کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details