اس سلسلے میں سماجی کارکن اجمل احمد نے بتایا کہ کامپلیکس کا تعمیری کام 2014 سے 2017 تک چلا لیکن نا مکمل رہا۔ لہذا اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود کمیٹی کی جانب سے تاجروں کو دکانیں الاٹ نہیں کی گئیں۔ لہٰذا ٹی پی ایکٹ کے تحت ان تاجروں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
اجمل احمد نے کہا کہ کرناٹک وقف بورڈ کے سی ای او بھی اوقافی ادارے کی کمیٹی کی اس سازش میں ملوث ہیں۔ اس لیے اس مسئلہ کا حل نہیں نکالا جارہا ہے جس سے رقم جمع کرنے والے تاجر پریشان ہیں۔