نئی دہلی: کانگریس نے چین کی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کے پاس چینی دراندازی کو روکنے کے لیے کوئی واضح پالیسی Centre’s China policy نہیں ہے، جس کی وجہ سے سرحد پر اپنی سرگرمیاں تیز کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی سرحد میں چینی دراندازی میں مسلسل اضافہ Alleged Land-grab Along the LAC ہو رہا ہے۔ لیکن اس پر حکومت خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔
کانگریس کے ترجمان گورو گوگوئی Congress spokesperson Gaurav Gogoi نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پہلے چین کو 'لال آنکھیں' دکھانے کی بات کرتے تھے، لیکن اب وہ چین کا نام لینے سے بہت خوفزدہ نظر آتے ہیں۔ گالوان میں ملک کے 20 بہادر فوجیوں کی ہلاکت کے چار دن بعد 19 جون 2020 کو ایک آل پارٹی میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے چین کو دراندازی کے حوالے سے کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں کوئی ہماری سرحد میں داخل نہیں ہوا ہے، اور نہ ہی کوئی دراندازی ہوئی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ مودی کے اس بیان کے باوجود بھارت نے 1000 مربع کلومیٹر کے علاقے کا کنٹرول کھو دیا ہے، جہاں ہمارے فوجی پہلے گشت کر سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی حکومتوں کی چین کے حوالے سے واضح پالیسی رہی ہے اور بات چیت کے ذریعے چین پیچھے ہٹتا رہا ہے۔ سنہ 1967 میں نتھولا، 1986 میں سمدرونگ چو اور 201 میں چومار میں بھی ایسا ہی ہوا اور پھر چین کو ڈیپسانگ سے پیچھے ہٹنا پڑا تھا۔ Congress Questions China Policy
کانگریس کے ترجمان گورو گوگوئی کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے بھارت کے شمال مشرق، جموں و کشمیر اور لداخ میں چین کی توسیع پسندی کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے۔ انہوں نے حکمران ڈسپنسیشن کے ردعمل کو "انتہائی کمزور" ہونے کا الزام لگایا ہے۔ Congress On China Policy