ممبئی:کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ فیصلہ کرناٹک میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران دیے گئے ایک بیان کے حوالے سے جھوٹی شکایت درج کر کے لیا گیا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے بی جے پی، راہل گاندھی کی رکنیت کو منسوخ کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ مرکز کی بی جے پی حکومت نے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت راہل گاندھی کی رکنیت کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جوواضح طو رپر جمہوریت کا قتل ہے۔مرکزکی بی جے پی حکومت پر یہ حملہ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ناناپٹولے نے کیا ہے۔
جیسے ہی یہ خبر آئی کہ راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت کو منسوخ کر دیا گیا ہے، مہاراشٹر اسمبلی میں جاری بجٹ اجلاس میں ہنگامہ برپاہوگیا۔ ایم وی اے نے اس اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی کا بائیکاٹ کیا اور ودھان بھون کی سیڑھیوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کرتے ہوئے مودی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی۔اس موقع پر ریاستی صدر نانا پٹولے، کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر بالاصاحب تھورات، سابق وزرائے اعلیٰ اشوک چوہان، پرتھوی راج چوہان، اپوزیشن لیڈر اجیت پوار، این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل، شیوسینا لیڈر ادھو بالاصاحب ٹھاکرے گروپ کے اجے چودھری اور سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو اعظمی سمیت کئی ایم ایل ایز نے موجود رہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے نانا پٹولے نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں سے مرکز کی مودی حکومت صرف نیرو مودی، للت مودی، میہول چوکسی، وجے مالیا جیسے کرپٹ لوگوں کے لیے کام کر رہی ہے جب کہ راہل گاندھی ملک کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی کرپٹ صنعت کار عوام کے کروڑوں روپے لوٹ کر ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔ راہل گاندھی اس بدعنوانی کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔ لوک سبھا میں جب راہل گاندھی نے اڈانی-مودی تعلقات کے بارے میں پوچھا تو پی ایم مودی اور ان کے وزراء نے کوئی جواب نہیں دیا۔ کیمبرج یونیورسٹی میں راہل گاندھی کے دیئے گئے بیان پرحکمراں جماعت بی جے پی معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہی تھی لیکن ہمارے لیڈر کو لوک سبھا میں بولنے تک نہیں دیا گیا۔