لوٹ کی اس واردات کے بعد شہر میں ہراس پھیل گیا تھا ، پولیس کے اعلی افسران نے موقع پر پہنچ کر جلد ہی اس کیس کو حل کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پر تاجر بھی رضامند ہو گئے تھے۔ اس کیس میں ایک ہفتے سے زائد وقت گزرنے کے بعد بھی پولیس نے واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار نہیں کیا جس پر تاجروں اور ہندو مذہبی تنظیموں نے مظفرنگر ایس ایس پی آفس پر پہنچ کر اس کیس کے جلد حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
8 فروری کو شہر کے نئی منڈی علاقے میں گڑ کا کاروبار کرنے والے تاجر سنجے مشرا کا منیم معمول کی طرح اسکوٹر پر جانسٹھ روڈ پر واقع ایک بینک سے رقم نکال کر واپس ہورہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل سوار شرپسندوں نے منیم کو کے پاس سے تقریبا چار لاکھ روپے سے بھرا ہوا بیگ اور ان کی اسکوٹی چھین کر فرار ہوگئے۔