زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے سربراہ ڈاکٹر ظفر محمود نے مساجد کے ائمہ کے درمیان بیداری پھیلانے کے لئے عبادت گاہوں کے کھولنے کے تعلق سے جاری ہدایات کا اردو ترجمہ کر کے مسجدوں کے ائمہ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
عبادت گاہوں کے لئے کیا ہیں سرکاری ہدایات؟ - زکوٰ فاؤنڈیشن آف انڈیا
زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا نے عبادت گاہوں کے لیے سرکاری ہدایات کا اردو ترجمہ کر کے مساجد کے ائمہ اور کمیٹیوں کے ذمہ داران کو بھیجا ہے۔
عبادت گاہوں کے لئے کیا ہیں سرکاری ہدایات؟
ان ہدایات میں کیا ہے؟
- عبادت گاہوں میں کووڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے حکومت ہند کی وزارت صحت نے 4 جون 2020 کو اپنے حکم نامہ کے ذریعہ احتیاتی تدابیر سے متعلق معیاری دستورالعمل (Standard Operating Procedure-SOP) جاری کیا ہے۔
- اس کے مطابق جن علاقوں کو حکومت نے محدود رہنے کا حکم دیا ہے (Containment Zones) وہاں عبات گاہیں اب بھی بند رہیں گی جب تک اس حکم میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے۔
- پینسٹھ برس سے زیادہ کی عمر کے افراد‘ وہ لوگ جو کووڈ کی علامتوں سے ملتی جلتی حالت بیماری (Comorbidity) میں مبتلا ہوں‘ حاملہ خواتین اور 10 برس سے کم کے بچوں کو عبادت گاہ جانے سے گریز کرنا چاہئے۔
- جو اشخاص عبادتگاہوں کے انتظام میں شامل ہوں، انہیں چاہئے کہ عوام کے مابین اس حکم سے متعلق نصیحت جاری کریں۔
- ہردو افراد کے درمیان ہمیشہ کم از کم 6 فٹ کا فاصلہ برقرار رہنا چاہئے‘ ایک دوسرے کوسلام و تہنیت (Greetings)بھی اتنی ہی دوری سے پیش کی جائے‘ ہاتھ نہیں ملایا جائے‘ گلے نہیں لگایا جائے۔
- ہر شخص کو اپنا چہرہ ڈھک کے رکھنا چاہئے ماسک کے ذریعہ یا کسی اور طرح‘ بغیر اس کے عبادت گاہ میں بھی داخلہ کی اجازت نہیں ہو گی۔
- بار بار 60-40 سکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں (اگر دیکھنے میں ہاتھ گندے نہیں لگ رہے ہوں تب بھی)‘ بار بار سینیٹائزرکا بھی استعمال کریں۔تھوکنے کی اجازت نہیں ہے۔
- کھانستے اور چھینکتے وقت رومال یا ٹشوسے یا کم از کم کہنی سے منہ اور ناک کو ڈھک لیں یا‘ استعمال کے بعد ٹشو کو ڈھکن دار کوڑے دان میں ڈال دیں۔
- اپنی صحت پر نظر رکھیں اور بیماری کی علامت دکھائی دے تو صوبائی یا ضلع کی ہیلپ لائن پر رجوع کریں۔ اپنے فون پرآروگیہ سیتو ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر کے اس کے ذریعہ اپنے کو اور اہل خانہ کورجسٹر کر لیں۔
- ہر عبادت گاہ میں داخلہ کے دروازہ پر صابن سے ہاتھ و پیر دھونے اور ان پر سینیٹائیزلگانے کا انتظام کر نا ضروری ہے۔
- الکوہل کے بجائے امونیم کمپاؤنڈ سے بنے ہوے سینیٹائیزر بھی خریدے جا سکتے ہیں۔ عبادت گاہوں کے دروازہ پر انسان کی جسمانی حرارت کی جانچ کرنے کا انتظام کرنا(Thermal Screening) بھی ضروری ہے۔
- جس کی بنیاد پر صرف انھی افراد کو داخلہ کی اجازت ہو گی جن میں کسی مرض کی کوئی علامت نہ ہو(Asymptomatic)۔
- جوتا چپل ممکن ہو تو اپنی سواری میں ہی چھوڑ دی جائے ورنہ خود اسے تھیلے میں ڈال کرعبادت گاہ کے احاطہ میں الگ خانہ میں رکھ دیں۔
- عبادت گاہ کے باہر پارکنگ اور بھیڑ کو منظم کرنے کی ذمہ داری بھی وہاں کے انتظامیہ کی ہو گی جس میں سماجی فاصلہ سازی(Social Distancing) کا معقول خیال رکھا جائے گا۔
- احاطہ میں اند یا باہر اگر کوئی دوکان یا چائے خانہ ہو تو وہاں بھی اس کی پابندی کی جائے گی۔
- صف و قطار میں کھڑے ہونے و بیٹھنے کے لئے نشاندہی کے لئے دائرے بنا دئے جائیں۔حتی الامکان اندر آنے و باہر جانے کے لئے الگ دروازے مقرر کر دئے جائیں۔
- عبادت گاہ میں آزادی سے ہوا کے گذر کے لئے مناسب بندوبست ہونا چاہئے۔
- اگر ائیر کندیشن ہو تو اس کی حرارت 30-24 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان رکھی جائے۔
- کوئی شئے یا کتاب چھونے کی اجازت نہیں ہے۔
- عبادت گاہ میں زیادہ بڑے مجمع کی اجازت پر پابندی برقرار رہے گی۔
- عبادت کے لئے مشترکہ چٹائی‘ دری‘ قالین استعمال کرنے کے بجائے لوگ اپنی جا نمازیا مسلح گھر سے لے کر آئیں اور اسے واپس لے جائیں۔
- انتظامیہ کی جانب سے یا کسی کے بھی ذریعہ کوئی کھانے پینے کی چیزتقسیم نہیں کی جائے۔ بیت الخلاء میں اعلیٰ درجہ کی دھلائی‘صفائی کا مستقل انتظام کیا جائے۔
- عبادت گاہ کی پوری عمارت کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لئے روز کئی دفع فنائل کا پوچھا لگایا جائے۔
- عبادت گاہ میں آنے والے افراد اگر اپنا ماسک‘ رومال‘ دستانہ چھوڑ جائیں تو اسے ڈھکن دار کوڑے دان میں ڈال کر پھر اسے عمارت سے باہر دور مناسب جگہ پر پہنچایا جائے۔
- اگر کوئی شخص مشتبہ ہو تو اسے ماسک لگا دیا جائے‘ اسے ایک کمرے میں الگ تھلگ (Isolate)کر دیا جائے اور اس کی اطلاع فوراً قریب ترین اسپتال اور صوبائی و ضلع کی ہیلپ لائن پر کر دی جائے۔
مستند ایجنسیوں کے ذریعہ اس سے لاحق ممکنہ خطرات کا تخمینہ لگایا جائے گاجس کی روشنی میں اس شخص کے رابطہ میں آئے ہوے لوگوں کے معاملہ میں بھی ضروری معالجانہ کاروائی اور جراثیم کش مادہ سے عبات گاہ کی مخصوص صفائی کی جائے گی۔ ان احکامات کی پابندی کرنا ہمارا دستوری و دینی فریضہ ہے۔
Last Updated : Jun 6, 2020, 4:10 PM IST