رام مندر کی تعیر کے حوالے سے بنائے گئے ٹرسٹ نے اعلان کیا ہے کہ 5 اگست کو ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا اور اس تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی شریک ہونگے۔
یہ تاریخ اس لحاظ سے کافی اہم ہے کیونکہ گزشتہ برس اسی روز مرکزی حکومت نے مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کا درجہ گھٹا کر اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا تھا اور ریاست کو خصوصی آئینی درجہ دینے والی دو آئینی دفعات کو منسوخ کیا تھا۔
باور کیا جاتا ہے کہ 5 اگست کی تاریخ کا انتخاب اسی لیے کیا گیا ہے تاکہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی نظریاتی سرپرست تنظیم راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ یا آر ایس ایس کے دیرینہ وعدوں کو پورا کرنے کا جشن ایک ساتھ منایا جاسکے۔
بھاجپا کی ساری سیاست بابری مسجد کے انہدام سے عروج کی طرف گامزن ہوئی جبکہ جموں و کشمیر میں سخت گیر اقدامات اپنانے سے بھی پارٹی کو الیکشنز میں کافی فائدہ ملا۔
ماضی میں بھاجپا کے سینیئر رہنما اور خزانہ و خارجہ امور کے وزیر رہ چکے سرکردہ سیاسی رہنما یشونت سنہا نے اس تقریب کے پس منظر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ انہیں یہ نامناسب لگتا ہے کہ ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو رام مندر کی تقریب میں شامل ہونے کے لیے مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں گگوئی کو ہی اس تقریب کا مہمان خصوصی ہونا چاہئے۔