ذہنی صحت کا عالمی دن ہرسال 10 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔اس دن کا مقصد دنیا بھر میں ذہنی صحت سے متعلق مسائل کے بارے میں شعور و اگاہی کو اجاگر کرنا اور ذہنی صحت سے متعلق کی گئی کوششوں کو مزید متحرک اور مضبوط کرنا ہے۔لیکن اس برس ذہنی امراض سے متعلق معاملے میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ مہک کورونا وائرس کا وسیع پیمانے پر پھیلنا ہے، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ذہنی صحت کا موضوع سب سے زیادہ زیر بحث ہے۔اس بیماری نے لوگوں کو جسمانی اور ذہنی دونوں طور پر متاثر کیا ہے۔ہر 40 سکینڈ میں کوئی نہ کوئی شخص خودکشی کرکے اپنی زندگی ہار جاتا ہے۔
عالمی یوم ذہنی صحت 2020 کا موضوع
وبائی مرض کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہوئے حالات اور شہریوں پر مرتب ہونے والے اثرات کے پیش نظر حکومت کو اپنے منصوبے میں نفسیاتی اور دماغی صحت سے متعلق مسائل پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔لہذا عالمی یوم ذہنی صحت 2020 کا موضوع عالمی اہمیت اور توجوں کا حامل ہے۔
ہر انسان کا حق ہے کہ وہ ذہنی طور پر صحتمند رہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم ذہنی صحت کو سب تک پہنچائے اور یہ سب کے لیے میسر ہو۔اچھی اور پرائمری صحت کی سہولیات اور سب تک اس کی رسائی عالمی ہیلتھ کوریج کی بنیاد ہے اور جب پوری دنیا کورونا وائرس جیسی صحت ایمرجنسی سے دو چار ہے اس وقت اچھی سہولیات کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
دماغی صحت کے عالمی دن کی تاریخ
ذہنی صحت کا عالمی دن سب سے پہلے 10 اکتوبر 1992 کو ورلڈ فیڈریشن برائے ذہنی صحت کی سالانہ تقریب کے طور پر منایا گیا تھا جس کا مقصد ذہنی صحت کو فروغ دینا اور عوام کو متعلقہ امور سے آگاہ کرنا تھا۔10 اکتوبر کو منایا جانے والا یہ دن آج ہماری دنیا میں درپیش ذہنی صحت سے متعلق چیلنجوں پر روشنی ڈالنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
دماغی صحت سے متعلق حقائق
- حالیہ برسوں میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ ذہنی صحت عالمی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔وہیں ڈپریشن معذوری کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔15 سے 29 سال کے بچوں میں خودکشی موت کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے۔شدید ذہنی بیماری کی وجہ سے لوگ وقت سے پہلے ہی مرجاتے ہیں۔
- کچھ ترقی یافتہ ممالک میں رہنے کے باوجود ذہنی بیماریوں میں مبتلا افراد ایسے ممالک میں اکثر امتیازی سلوک، بدتمیزی اور بدنامی کا سامنا کرتے ہیں۔
- بہت ساری ذہنی بیماریوں علاج کم قیمت پر موثر طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔اس کے باوجود متاثرہ افراد تک صحیح علاج کی رسائی ابھی تک ممکن نہیں ہوپائی ہے۔موثر علاج کی فراہمی نہایتی کم ہے۔
- ذہنی صحت سے متعلق بیداری پھیلانے کے لیے ہمیں ہر شعبے میں محنت کرنی ہوگی، اس بیماری کو سمجھنے اور اس بیماری سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہوگی۔ساتھ میں ہمیں ذہنی صحت سے متعلق بہتر سہولیات اور موثر علاج کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کرنی ہوگی اور تحقیق کے ذریعے نئے علاج و معالجے کی نشاندہی اور تمام ذہنی بیماری کے موجودہ علاج کو بہتر بنانا ہوگا۔
- ذہنی بیماری زندگی کے تمام مرحلوں، جیسے اسکول اور ہماری کام کی کارگردی، فیملی اور دوستوں کے ساتھ ہمارے تعلقات اور معاشرے میں ہماری حصہ داری کو بری طرح متاثر کرسکتی ہے۔ڈپریشن اور اضطراب جیسی ذہنی بیماری حالت پر ہر سال عالمی معیشت کی ایک ٹریلین امریکی ڈالر خرچ کیا جاتا ہے۔
- ایس ایم ڈی (یعنی شیزوفنیا اور دیگر نفسیاتی عوارض، بائی پولر ڈس آرڈر اور شدید ڈپریشن) میں مبتلا افراد عام لوگوں کے مقابلے 10 سے 20 سال قبل فوت ہوجاتے ہین