اردو

urdu

By

Published : Oct 10, 2020, 4:28 PM IST

ETV Bharat / bharat

ذہنی صحت کا عالمی دن

ذہنی صحت کا عالمی دن ہرسال 10 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ہر انسان کا حق ہے کہ وہ ذہنی طور پر صحتمند رہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم ذہنی صحت کو سب تک پہنچائے اور یہ سب کے لیے میسر ہو۔

ذہنی صحت کا عالمی دن
ذہنی صحت کا عالمی دن

ذہنی صحت کا عالمی دن ہرسال 10 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔اس دن کا مقصد دنیا بھر میں ذہنی صحت سے متعلق مسائل کے بارے میں شعور و اگاہی کو اجاگر کرنا اور ذہنی صحت سے متعلق کی گئی کوششوں کو مزید متحرک اور مضبوط کرنا ہے۔لیکن اس برس ذہنی امراض سے متعلق معاملے میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ مہک کورونا وائرس کا وسیع پیمانے پر پھیلنا ہے، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ذہنی صحت کا موضوع سب سے زیادہ زیر بحث ہے۔اس بیماری نے لوگوں کو جسمانی اور ذہنی دونوں طور پر متاثر کیا ہے۔ہر 40 سکینڈ میں کوئی نہ کوئی شخص خودکشی کرکے اپنی زندگی ہار جاتا ہے۔

عالمی یوم ذہنی صحت 2020 کا موضوع

وبائی مرض کووڈ 19 کی وجہ سے پیدا ہوئے حالات اور شہریوں پر مرتب ہونے والے اثرات کے پیش نظر حکومت کو اپنے منصوبے میں نفسیاتی اور دماغی صحت سے متعلق مسائل پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔لہذا عالمی یوم ذہنی صحت 2020 کا موضوع عالمی اہمیت اور توجوں کا حامل ہے۔

ہر انسان کا حق ہے کہ وہ ذہنی طور پر صحتمند رہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم ذہنی صحت کو سب تک پہنچائے اور یہ سب کے لیے میسر ہو۔اچھی اور پرائمری صحت کی سہولیات اور سب تک اس کی رسائی عالمی ہیلتھ کوریج کی بنیاد ہے اور جب پوری دنیا کورونا وائرس جیسی صحت ایمرجنسی سے دو چار ہے اس وقت اچھی سہولیات کی فوری طور پر ضرورت ہے۔

دماغی صحت کے عالمی دن کی تاریخ

ذہنی صحت کا عالمی دن سب سے پہلے 10 اکتوبر 1992 کو ورلڈ فیڈریشن برائے ذہنی صحت کی سالانہ تقریب کے طور پر منایا گیا تھا جس کا مقصد ذہنی صحت کو فروغ دینا اور عوام کو متعلقہ امور سے آگاہ کرنا تھا۔10 اکتوبر کو منایا جانے والا یہ دن آج ہماری دنیا میں درپیش ذہنی صحت سے متعلق چیلنجوں پر روشنی ڈالنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

دماغی صحت سے متعلق حقائق

  • حالیہ برسوں میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ ذہنی صحت عالمی ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں اہم رول ادا کرتی ہے۔وہیں ڈپریشن معذوری کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔15 سے 29 سال کے بچوں میں خودکشی موت کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے۔شدید ذہنی بیماری کی وجہ سے لوگ وقت سے پہلے ہی مرجاتے ہیں۔
  • کچھ ترقی یافتہ ممالک میں رہنے کے باوجود ذہنی بیماریوں میں مبتلا افراد ایسے ممالک میں اکثر امتیازی سلوک، بدتمیزی اور بدنامی کا سامنا کرتے ہیں۔
  • بہت ساری ذہنی بیماریوں علاج کم قیمت پر موثر طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔اس کے باوجود متاثرہ افراد تک صحیح علاج کی رسائی ابھی تک ممکن نہیں ہوپائی ہے۔موثر علاج کی فراہمی نہایتی کم ہے۔
  • ذہنی صحت سے متعلق بیداری پھیلانے کے لیے ہمیں ہر شعبے میں محنت کرنی ہوگی، اس بیماری کو سمجھنے اور اس بیماری سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہوگی۔ساتھ میں ہمیں ذہنی صحت سے متعلق بہتر سہولیات اور موثر علاج کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کرنی ہوگی اور تحقیق کے ذریعے نئے علاج و معالجے کی نشاندہی اور تمام ذہنی بیماری کے موجودہ علاج کو بہتر بنانا ہوگا۔
  • ذہنی بیماری زندگی کے تمام مرحلوں، جیسے اسکول اور ہماری کام کی کارگردی، فیملی اور دوستوں کے ساتھ ہمارے تعلقات اور معاشرے میں ہماری حصہ داری کو بری طرح متاثر کرسکتی ہے۔ڈپریشن اور اضطراب جیسی ذہنی بیماری حالت پر ہر سال عالمی معیشت کی ایک ٹریلین امریکی ڈالر خرچ کیا جاتا ہے۔
  • ایس ایم ڈی (یعنی شیزوفنیا اور دیگر نفسیاتی عوارض، بائی پولر ڈس آرڈر اور شدید ڈپریشن) میں مبتلا افراد عام لوگوں کے مقابلے 10 سے 20 سال قبل فوت ہوجاتے ہین

بھارت میں ذہنی صحت

عالمی اداراہ صحت کے مطابق بھارت میں دماغی صحت کی پریشانیوں میں مبتلا ہر 1 لاکھ آبادی میں 2 ہزار 443 ڈیلیس ہوتا ہے اور ہر 1 لاکھ آبادی مں خودکشی کی شرح 21.1 فیصد ہے۔ایک اندازے کے مطابق بھارت سنہ 2012 سے 2013 کے درمیان ذہنی صحت کی وجہ سے معاشی نقصان 2010 کے 1.03 کھربوں ڈالر کا ہوگا۔بھارت میں دماغی صحت کی افرادی قوت ایک لاکھ آبادی پر نفسیاتی ماہر کی شرح 0.3، نرسیں 0.2، سائکولوجسٹ کی شرح 0.04 ہے۔وہیں عالمی سطح پر خودکشی کرنے والی خواتین میں سے ایک تہائی کا تعلق بھارت سے ہوتا ہے یعنی کہ خواتین کے مقابلے مردوں کی خودکشی کی شرح کم ہے اور بھارت میں خودکشی سے مرنے والے نوجوان کی تعداد زیادہ ہے۔

وبائی مرض کورونا وائرس کے وقت میں ذہنی صحت کے مسائل

عام طور پر ایک مطالعے کے مطابق بہت سی خواتین اضطراب اور ڈپریشن کا شکار رہتی ہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو ذمہ داریوں اور گھریلو تشدد کا سامنا کیا۔ انڈیانا یونیورسٹی کے محققین کی ایک نئی تحقیق کے مطابق بالغوں نے کووڈ 19 وبائی بیماری کے دوران ڈپریشن اور اکیلے پن کا سامنا کیا۔

ٹیلی کام کمیٹنگ پلیٹ فارم فلیکس جابس کے حالیہ سروے سے لوگوں میں کارکنوں اور مزدوروں میں ذہنی صحت کے خدشات کے بارے میں پتہ چلا ہے۔وبائی مرض سے پہلے 5 فیصد ملازمین اور 7 فیصد بے روزگار لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کی ذہنی صحت خراب یا تو بہت خراب ہے۔اب 18 فیصد کام کرنے والے ملازمین اور 27 فیصد بے روزگاروں کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔کورونا وائرس کی وجہ سے ذہنی بیماری میں مبتلا لوگوں کے لیے مزید پریشانی کا باعث بنا کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے علاج میں خلل پیدا ہوئی ، جس کی وجہ سے لوگوں نے تجویز کردہ دوائیوں کو کم مقدار میں لینا شروع کردیا۔عالمی ادارہ صحت کے ایک نئے سروے کے مطابق کووڈ 19 وبائی مرض نے دنیا بھر کے 93 فیصد ممالک میں دماغی صحت کی اہم خدمات میں خلل پیدا کی، جبکہ اسی دوران ذہنی صحت سے متعلق معاملے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

اچھے ذہنی صحت کے لیے نکات

دوسرے لوگوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کا احساس سب سے اہم عنصر ہے۔ اس میں فیملی ، دوست ، ملازم دوست اور کمیونٹی کے دیگر افراد شامل ہو سکتے ہیں۔ اپنے رشتوں میں وقت اور پیار دینا ڈپریشن میں مبتلا افراد کو جلد سے جلد صحتیاب کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ورزش کرنے سے بھی ڈپریشن اور اضطراب کو کم کیا جاسکتا ہے۔اچھی جسمانی صحت کا تعلق بہتر دماغی صحت س، صحت مند غذا، شراب یا منشیات سے پرہیز کرنا، رات کو اچھی نیند لینا اور ڈاکٹر سے باقاعدگی سے چیک اپ کروانا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔آپ کو جو نعمتیں عطا کی گئی ہیں اس کے تئیں شکر گزار ہونا بھی آپ کی زندگی میں مثبت رحجان لاتا ہے۔اچھی کتابیں اور جرنل رکھیں جو آپ کو شکریہ ادا کرنا سیکھائین اور ہر دن اپنی ڈائری یا کاپی تین مثبت چیزیں لکھیں۔اس سے آپ کو زندگی جینے کا نیا سلیقہ ملے گا۔

ہر شخص منفرد ہوتا ہے، ہر شخص کی کچھ خصوصیات اور کچھی کمزوریاں ہوتی ہیں لیکن خود کی صلاحیتوں کو معلوم کرنا اور اپنے اس ہنر کو استعمال کرنا آپ کی شخصیت کو بہتر بناسکتا ہے۔اپنی صلاحیتوں کا استعمال دوسروں کی مدد کرنے، معاشرے میں اپنی حصہ داری کو درج کرنے سے آپ کو زندگی کے معنی اور مقصد کا احساس پیدا کرتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details