اس فیصلہ سے اگرچہ وادی کا ہر ایک فرد بلواسطہ طور پر متاثر ہوگا تو وہیں یہاں کی ریڑھ کی ہڈی کہلائی جانے والے سیاحتی صنعت بھی برے طرح متاثر ہوگی۔
دو دن شاہراہ بند رکھنا سیاحت کی کمر توڑنے کے مترادف ان باتوں کا اظہار یونائیٹیڈ ٹورزم فوررم نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'قومی شاہراہ کے دو دن بند رہنے کی وجہ یہاں مقیم سیاح بھی واپس بھاگ رہے ہیں، وہیں کئی پیشگی بکنگز بھی منسوخ ہورہی ہیں'۔
ٹورزم فورم نے پریس کانفرنس کے دوران سرکار کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'اس طرح کے فرمان ریاست جموں و کشمیر کی اقتصادیات کو درہم برہم کریں گے'۔
انہوں نےکہا 'اگرچہ سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر ملک کی مختلف ریاستوں میں جاکر وادی کشمیر کی سیاحت پر آنے کے لیے تشہیری پروگراموں اور دوسرے ذرائع سے سیاحوں کو رضامند کیا تھا لیکن سرکار کے 3 اپریل کے فیصلے سے سیاحتی صنعت سے منسلک لوگوں کی تشہیری مہم پر صرف کیا گیا پیسہ اور محنت ضائع ہورہی ہے'۔
انہوں نے سرکار سے اپیل کی کہ 'اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگوں کی روزی روٹی پر شب و خون مارنے سے بچایا جاسکے'۔