امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اراکین پارلیمان کے خط کے جواب میں کہا کہ شام میں امریکی افواج کی تعینانی سے وہ سو فیصد متفق ہیں۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ ماہ 22 فروری کو امریکی کانگریس کے ایک وفد نے خط لکھ کر ٹرمپ کے فیصلے کی تعریف کی تھی، لیکن امریکی فوج کے ایک مختصر حـصے کو شام میں ٹھہرانے کے لیے کہا تھا۔
امریکی صدر نے اراکین پارلیمان کو جواب دیا ہے کہ شام میں امریکی افواج کی تعینانی سے وہ بالکلیہ اتفاق رکھتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے ایک مختصر فوجی یونٹ کو شام کے استحکام اور داعش کی روک تھام کے لیے ٹھہرانا ضروری ہے۔
ٹرمپ نے امریکی اراکین پارلیمان سے واضح طور پر کہا ہے کہ ان کی طرح ہم بھی شام میں حاصل کیے گئے مفادات کو کھونا نہیں چاہتے ہیں۔ داعش کی واپسی نہیں ہونی چاہیے، ایران کی حوصلہ افزائی نہ ہو اور خطے میں امریکی مفادات کا حصول اور تحفظ یقینی ہو۔
انہوں نے کہا کہ وہ 100 فیصد متفق ہیں اور اس سلسلے میں کام آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد داعش کے خلاف جنگ بندی کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکہ کو اس سے جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دو برس قبل انہوں نے کہا تھا کہ ہماری فوج کے جوان شام سے واپس آ رہے ہیں اور ہم نے فتح حاصل کر لی۔
واضح رہے کہ شام میں داعش کے خلاف لڑائی اپنے آخری پڑاؤ پر ہے اور چند ہی دنوں میں شام سے داعش کے مکمل صفایا ہونے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔