بھارت کے جدو جہد آزادی کی تاریخ میں بھگت سنگھ وہ نام ہے جس کی سوچ اور بلند ارادوں نے برطانوی حکمرانی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
آج پورا ملک شہید اعظم کو ان کی113 ویں سالگرہ کے موقع پر یاد کررہا ہے۔
بھگت سنگھ نے بھارت کی آزادی کے لیے عظیم تر کوششیں کی تھیں۔ انھوں نے چندرشیکھر آزاد اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر بھارت کو انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانے کے لیے انگریزی حکومت سے مقابلہ کیا تھا۔
ابتداً انھوں نے لاہور میںانگریز سانڈرس کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔وہیں دہلی کی سنٹرل اسمبلی میں بم دھماکہ کیا تھا، جس کی پاداش میں انھیں گرفتار کر لیا گیا اور سزا سنائی گئی۔
بھگت سنگھ 28 ستمبر 1907 کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لائل پور میں پیدا ہوئے تھے۔24 برس کی عمر میں انگریز حکومت نے بغاوت کے جرم میں انہیں 23 مارچ 1931 کو پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔
بھگت سنگھ کے ساتھ ساتھ ان کے دو مزید ساتھیوں سکھ دیو اور راج گرو کو بھی پھانسی دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:سخت سردیوں میں بھی بھارتی فوجیوں کو لداخ میں تعینات رکھنے کا فیصلہ
بھگت سنگھ ان انقلابیوں میں سے ایک ہے جنہوں نے کم عمری میں ہی برطانوی حکمرانی کے خلاف جنگ میں اپنے جان کی قربانی دی۔
وہ انقلابی خیالات کے مالک تھے، یہاں ان کے کچھ اقوال نقل کئے جا رہے ہیں:
- بہروں کو سنانے کے لئے دھماکے کی ضرورت ہے۔
- انقلاب بموں اور پستولوں سے نہیں آتا ، انقلاب کی تلوار افکار کے سر پر تیز ہوتی ہے۔
- محبت کرنے والے پاگل ہوتے ہیں اور شاعر ایک ہی چیز سے بنے ہوتے ہیں اور اکثر لوگ محب وطن کو پاگل کہتے ہیں۔
- انسانوں کو قتل کرکے بھی آپ ان کے خیالات ختم نہیں کر سکتے ۔
- وہ مجھے مار سکتے ہیں ، میرے خیالات کو نہیں۔ وہ میرے جسم کو کچل سکتے ہیں ، میری روح کو نہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ امت شاہ سمیت مختلف سیاسی رہنماؤں نے بھگت سنگھ کی 113 ویں سالگرہ پر انہیں یاد کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔