ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں چندریاں-3 کو چاند کی سطح پر لینڈنگ کی جانچ کرنے کے لیے بھارتی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) کرناٹک کے چَلّکیرے میں مصنوعی چاند بنا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ مقام بنگلور سے 215 کلومیٹر دور ضلع چتردرگ میں چَلّکیرے اُلارتھی کوالو میں واقع ہے۔
ذرائع کی مانیں تو اسرو نے پہلے ہی ٹینڈرز طلب کرلیے ہیں اور تمام سوِل کاموں کے لیے ایک فرم کی نشاندہی کرنے کا عمل رواں ماہ کے آخر یا ستمبر کے شروع تک مکمل ہوجائے گا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کریٹر کے قطرے 10 میٹر اور اس کی گہرائی تین میٹر ہوگی۔ کریٹر چاند کی سطح کی جانچ کرنے کے لیے ہے، جس پر چندریان-3 کے لینڈر کو اتارا جائے گا۔
اسرو کا یہ قدم چندرایان-3 کے لیے مددگار ہوگا اس ٹیسٹ میں اسرو کے یان شامل ہوں گے جو سات کلومیٹر کی اونچائی سے مصنوعی چاند کی سطح پر اترنے والے سینسرز کے ساتھ اڑیں گے اور سطح سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر سینسر گاڑی کی رہنمائی کریں گے۔
ایک سائنسداں نے بتایا کہ لینڈر کے سینسر ایک اہم ٹیسٹ لینڈر سینسر پرفارمنس ٹیسٹ (ایل ایس پی ٹی) سے گزریں گے، جس میں ہمیں یان کے سینسرز کو مصنوعی چاند کی جگہ پر اڑانا شامل ہوگا اور ہمیں یہ جانچنے کی اجازت ہوگی کہ ہم لینڈر کی کس حد تک رہنمائی کرسکتے ہیں۔
چندریان-2 کی طرح اگلا قمری مشن بھی انتہائی آزادانہ ہوگا، جس میں متعدد سینسرز کا استعمال اور لینڈنگ کی جگہ سے اونچائی کا اندازہ کرنے کے لیے ڈیزائن شامل کریں گے۔ نیز اس کی رفتار بھی طے کی جائے گی تاکہ یان کو چٹانوں اور ناہموار سطحوں سے دور رکھا جاسکے۔
سائنس داں نے یہ بھی کہا کہ اس بار چندریان-2 کے مقابلے میں ٹیسٹنگ پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بنگلور میں اسرو سیٹلائٹ انٹیگریشن اینڈ ٹیسٹ ایسٹیبلشمنٹ (آئی ایس آئی ٹی ای) میں ایک مکمل لینڈر کی ٹیسٹنگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ یہ کس طرح ممکن ہوگا لیکن ہم یہ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
اسی طرح کے کریٹر چندریان-2 کے لیے بھی تعمیر کیے گئے تھے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ کھلی زمین پر تعمیر کیا گیا تھا، اس لیے اس کی معیار پر سوالات اٹھائے گئے تھے، اسی وجہ سے یہ کریٹر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔