بھارت۔چین تنازعہ کو لیکر ملک میں حزب اختلاف مودی حکومت پر مسلسل حملہ آور ہے۔ حزب اختلاف کی حکمت عملی یہ ہے کہ مانسون کے اجلاس کے آغاز میں ہی حکومت سے اس معاملے پر سوالات کریں گے۔ لیکن حکومت چاہتی ہے کہ بھارت اور چین کے مابین جاری واقعات اور مذاکرات کے دوران پارلیمنٹ میں عوامی سطح پر اس معاملے پر بات نہ کی جائے بلکہ اجلاس سے قبل ایک کل جماعتی اجلاس بلایا جائے اور حزب اختلاف کے ممبران کو حکومتی کارروائی سے آگاہ کیا جائے۔ حکومت اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ذرائع کی مانیں تو حکومت مانسون کے اجلاس سے پہلے کل جماعتی اجلاس طلب کرنا چاہتی ہے۔ مانسون کا اجلاس 14 ستمبر سے شروع ہورہا ہے اور پوری اپوزیشن متحرک ہو رہی ہے اور چین کے معاملے پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہی ہے، لیکن ایل اے سی پر موجودہ صورتحال پر جاری کارروائی کے بارے میں حکومت انتہائی حساس ہے۔ وہ اس سے وابستہ صورتحال کو عام نہیں کرنا چاہتی۔
یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے بھی جب بھارت ۔ چین کی افواج کے مابین پرتشدد تصادم ہوا تھا، وزیر اعظم نے کل جماعتی اجلاس بلایا تھا اور واضح کیا تھا کہ ہماری سرحد میں کوئی چینی فوجی داخل نہیں ہوا ہے اور نہ ہی انہیں داخل ہونے دیا جائے گا، لیکن تمام کارروائی وہاں عمل میں لائی جا رہی ہے۔ یہ اطلاعات حزب اختلاف کے رہنماؤں کو دی گئیں۔