کسانوں کے احتجاج کی دس بڑی باتیں
دہلی کی طرف کوچ کرنے والے کسانوں کو قومی دارالحکومت میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی ہے، لیکن وہ ابھی بھی سنگھو بارڈر پر ہی موجود ہیں، اس کا فیصلہ آج ہونے والی میٹنگ میں لیا جائے گا۔ کسان تحریک کے بارے میں 10 بڑی باتیں۔
زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے لیے دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں کی ایک بڑی تعداد دہلی آنے کی کوشش کر رہی تھی، ایسی صورتحال میں انہیں روکنے کے لیے بھاری تعداد میں پولیس کی نفری کو ریاستی بارڈر پر تعینات کیا گیا تھا۔ جس کے بعد کسانوں نے سرحد پر ہی رات گذارے، جمعہ کی صبح سے ہی نعرے لگ رہے تھے۔ ادھر پولیس نے سنگھو بارڈر پر جمع ہوئے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے، لیکن کسان دہلی جانے پر بضد رہے اور آخر کار انہیں قومی دارالحکومت میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے لیکن وہ اب بھی سنگھو بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
- کسانوں کو قومی دارالحکومت دہلی میں داخلے کی اجازت کے باوجود کسان سنگھو بارڈر پر ہی موجود ہیں، کسان براڑی کے نرنکاری گراؤنڈ جانے کی بات کررہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں آج صبح آٹھ بجے کسان رہنماؤں کی میٹنگ میں فیصلہ کیا جانا تھا کہ وہ براڑی کے نرنکاری گراؤنڈ جائیں گے یا پھر وہ سنگھو بارڈر پر ہی رہیں گے۔
- ہریانہ نے پنجاب سے ملحقہ تمام سرحدیں کھول دی ہیں۔ امبالا میں شمبھو بارڈر اور سدوپور بارڈر کو بھی کھول دیا گیا ہے، یہ معلومات امبالا کے ایس پی راجیش کالیا نے دی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب کسی کو بھی ہریانہ اور پنجاب کے درمیان سفر کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔
- کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے راہل گاندھی نے مرکز کی نریندر مودی حکومت کو متکبر قرار دیا ہے، انہوں نے انتباہی لہجے میں حکومت سے کہا کہ یہ صرف شروعات ہے، راہل گاندھی اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھتے ہیں کہ 'وزیر اعظم کو یہ یاد رکھنا چاہیے تھا کہ جب بھی انا کا سچائی سے ٹکراؤ ہوتا ہے، تو اسے شکست ہوتی ہے، دنیا کی کوئی بھی حکومت حق کی جنگ لڑنے والے کسانوں کو نہیں روک سکتی۔'
- سوربھ بھاردواج نے کہا کہ کسان دہلی آنا چاہتے ہیں حکومت ان کا خیرمقدم کرتی ہے، عام آدمی پارٹی کسانوں کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے اور ان کے ساتھ کھڑی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو وہ کسانو ں کے ساتھ لاٹھیاں بھی کھانے کو تیار ہے۔'
- کسانوں کے دہلی مارچ کو دھیان میں رکھتے ہوئے دہلی پولیس نے دہلی حکومت سے نو اسٹیڈیم کو عارضی جیل میں تبدیل کرنے کی اجازت طلب کی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو تحویل میں لینے کے بعد ان مقامات پر لایا جائے گا، تاہم دہلی حکومت نے دہلی پولیس کے اس مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
- زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسانوں کے ٹریکٹر کو آج صبح ایک ٹرک نے ٹکر مار دی، اس واقعے میں ایک کسان کی موت ہوگئی۔ جس کے بعد مشتعل کسانوں نے لاش کو سڑک پر رکھ کر دھرنے پر بیٹھ گئے، اس بارے میں اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوع پر پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا۔
- مشتعل کسانوں نے سنگھو بارڈر پر دھرنا دے دیا ہے، دہلی پولیس بھی کسانوں کو روکنے کے لیے دہلی پولیس پوری مستعدی کے ساتھ وہاں پر تعینات ہے، اس کے پیش نظر میٹرو کو بھی بند کردیا گیا ہے، پولیس نے کسانوں کو واپسجانے کو کہا ہے۔ لیکن کسان دہلی کی جانب مارچ کرنے کے لیے پر عزم ہیں، ابھی کسان دہلی سے زیادہ دور نہیں ہیں۔'
- کسان دہلی میں واقع منڈکا کی سرحد پر پہنچ رہے ہیں، پولیس کی مختلف ٹکڑیاں لگاتار دو دنوں سے یہاں موجود ہیں، واضح ہو کہ جیسے ہی کسان بہادر گڑھ کی سرحد عبور کرتے ہوئے دہلی کی ٹکری بارڈر پر پہنچے، دہلی پولیس نے انہیں روکنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
- دہلی کے سنگھو بارڈر پر کسان پوری تیاری کے ساتھ آئے ہیں، جس میں ان کے ساتھ تقریبا چھ ماہ کا راشن اور ساتھ میں کئی خواتین بھی ہیں، لہذا اگر یہ تحریک طویل ہوتی ہے تو، کسانوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور کاشتکاروں کو راشن یا کھانا پکانے سے متعلق کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اسی کے ساتھ ساتھ آنے والی خواتین بھی واضح طور پر یہ کہتی ہیں کہ جب تک کسان کا مطالبہ قبول نہیں کیا جائے گا وہ پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
- نوئیڈا کے سیکٹر 14 اے چلاّ بارڈر پر پولیس فورسریپڈ ایکشن فورس اور سی آئی ایس ایف کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے، کسان بل کے خلاف اترپردیش کی کسان یونین نے بھی پنجاب سے اٹھائی جانے والی آواز کی حمایت کی ہے، کل دیر شام راکیش ٹکائٹ نے یوپی کے کسان سے ایکسپریس وے پر کسان بل کے خلاف احتجاج کرنے کی بات کہی تھی، جس کے بعد نوئیڈا پولیس انتظامیہ اور دہلی پولیس الرٹ ہو گئی ہے۔