چیف جسٹس شرداروند بوبڑے،جسٹس اے ایس بوپنا اورہریشکیش رائے کی بنچ نے شیوکمار تریپاٹھی کی درخواست پر وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا۔اعلیٰ عدالت نے مرکز کو نوٹس کے جواب کے لئے چار ہفتے کاوقت دیا ہے۔
سماعت کے دوران اعلیٰ عدالت نے جاننا چاہا کہ کیا صدر کے سامنے رحم کی درخواست بھیجنے سے متعلق وزارت داخلہ کے لئے کوئی طے شدہ وقت مقرر ہے۔؟اس پر سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت سے ہدایت لے کر بنچ کے سامنے حاضر ہوں گے۔
رحم کی درخواست پر فیصلہ کے لیے وقت کی حد مقررکرنے کا مطالبہ ، مرکز کو سپریم کورٹ کی نوٹس بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ صدر کو ہدایت جاری نہیں کر سکتی۔عدالت کی سماعت اس نہج پر ہوگی کی وزارت داخلہ کس طرح سے اور کس وقت مقررہ میں صدر کو رحم کی درخواست بھیجتی ہے۔
درخواست گزار نے وکیل کمل گپتا کے ذریعہ درخواست دائر کی ہے۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پھانسی کی سزا کو ٹالنے کے لئے مجرم اسے ملے آئینی قانونی حقوق کے تحت اپنے بچاو میں رحم کی درخواست دائر کرتا ہے،مگر رحم کی درخواست کاتصفیہ کرنے کے لئے کوئی بھی وقت کی حد متعین نہیں کی گئی ہے۔
جس سے رحم کی درخواست سالوں تک کبھی لیفٹیننٹ گورنرکے پاس تو کبھی صدر کے پاس زیرالتوا رہتی ہے اور آخر کار رحم کی درخواست کے تصفیے میں تاخیر کے نام پر مجرم کی پھانسی کی سزا عمرقید میں تبدیل ہوجاتی ہے۔