ان دنوں پلاسٹک کا استعمال کرنا آلودگی کا مترادف بن چکا ہے، لیکن پلاسٹک کے صحیح استعمال سے حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا جا سکتا ہے۔
آندھرا پردیش کے وجے واڑہ میں واقع کے بی این کالج میں ایم ایس سی کے تین طلبا نے اس سمت میں اقدام کیا ہے۔ یہ استعمال شدہ پلاسٹک کی مدد سے خام تیل کی پیداوار کر رہے ہیں، جس کا استعمال پڑے پیمانے پر انڈسٹریل کی پیداوار میں ہوتا ہے۔
ان طلباء نے پی وی سی پلاسٹک کے کچرے کو جلا کر بخارات میں تبدیل کر کے خام تیل تیار کرنے کی شروعات کی ہے۔ ان کا دعوی ہے کہ 2 کلو پلاسٹک کے کچرے سے یہ 100 گرام خام تیل تیار کرتے ہیں۔
ایم ایس سی سال دوم کے طالب علم شیوا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ پلاسٹک سے خام تیل نکال سکتے ہیں۔ یہ دو طریقوں سے کیا جاسکتا ہے، چھوٹے پیمانے کے طریقہ کار سے اور بڑے پیمانے سے بھی۔ جب پولی وینائل کلورائد کو گرم کرتے ہیں تو بخارات کی شکل میں خام تیل ملتا ہے۔ بعد ازاں خام تیل کو پائرولیسس کے عمل سے گذار کر پٹرول تیار کیا جاتا ہے۔
کے بی این کالج کے تینوں طلبا کمسٹری شعبے کی سربراہ ڈاکٹر کرشناوینی کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ کے تحت ان کی کوشش ہے کہ وہ پلاسٹک سے خام تیل نکال سکیں۔ اس پروجیکٹ میں پولی وینائل کلورائد پلاسٹک کا استعمال کر کے 200 سے 600 ڈگری سنٹی گریڈ پر پائرولیسس کے عمل کے ذریعہ خام تیل نکالتے ہیں۔
اس طرح کشید کیے گئے عرق کو پٹرول یا ڈیژل جیسے مختلف اجزا میں تبدیل کرتے ہیں۔ اس عمل کے ذریعہ 30 سے 40 روپے فی لیٹر پٹرول کی پیداوار کی جا سکتی ہے۔ استعمال شدہ پی وی سی پائپ اور پلاسٹک کی مدد سے اس کو تیار کیا جاتا ہے۔طلبا نے مختلف اقسام کے پلاسٹک سے تیار کرنے کی کوشش کی لیکن پی وی سی پائپ سے زیادہ بہتر کچھ بھی نہیں ہے۔
کمسٹری شعبے کی سربراہ ڈاکٹر کرشنا وینی غور طلب ہے کہ روزانہ ہزاروں ٹن پلاسٹک کے کچرے کو ڈسپوز کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ سنگل یوز پلاسٹک ہیں جبکہ کچھ دوسرے پائیدار پلاسٹک کے ڈھکن اور پائپ ہوتے ہیں۔