کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں اولڈ گارڈ بمقابلہ ینگ گارڈ کی لڑائی تیز نظر آرہی ہے۔ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اس میٹنگ میں الزام لگایا ہے کہ اس وقت خط لکھنے والوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے ملے ہوئے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما اس پر ناراض ہیں اور جوابی کارروائی کر رہے ہیں۔ کانگریس کے رہنما کپل سبل نے میٹنگ کے دوران ہی ٹویٹ کیا۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ راہل گاندھی کہہ رہے ہیں کہ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی سے ملے ہوئے ہیں۔
راجستھان ہائی کورٹ میں پارٹی کو بات کو رکھنے میں کامیاب رہا، منی پور میں پارٹی کو بچایا۔ پچھلے 30 سالوں میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے جس سے کسی بھی معاملے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ ہوا ہو۔ پھر بھی یہ کہا جارہا ہے کہ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ہیں۔
اس کے علاوہ اس میٹنگ میں کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ اگر وہ کسی بھی طرح سے بی جے پی سے ملے ہوئے ہیں تو وہ استعفی دے دیں گے۔ آزاد نے کہا کہ خط لکھنے کی وجہ کانگریس کی ورکنگ کمیٹی تھی۔
واضح ہو کہ کپل سبل اور غلام نبی آزاد ان 23 رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے سامنے خط لکھا تھا۔ خط میں کانگریس کی اعلیٰ قیادت پر سوالات اٹھائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ اس وقت ایک ایسے صدر کا مطالبہ ہے جو پارٹی کو مکمل طور پر وقت دے سکے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں پیر کو ہونے والی اس میٹنگ میں اس خط کے بارے میں کافی تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ سونیا گاندھی نے صدر کے عہدے سے استعفی دینے کی پیش کش کی تھی۔ تاہم بہت سارے سینئر رہنماؤں نے انہیں منانے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ راہل گاندھی نے خط لکھنے والوں پر سخت تنقید کی اور انہوں نے اس کے وقت پر سوالات اٹھائے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں سونیا گاندھی نے استعفٰے کی پیشکش کی۔ اس دوران سابق وزیراعظم منموہن سنگھ اور اے کے انٹونی نے انہیں کانگریس کے صدر کے عہدے پر فائز رہنے کے لئے کہا۔
- تمام ریاستوں کے کانگریس صدور نے سونیا گاندھی کوعہدے پر قائم رہنے کا مطالبہ کیا۔
- خط لیک ہونےپر راہل گاندھی نے افسوس کا اظہار کیا۔
- راہل گاندھی نے کہا جب سونیا گاندھی بیمار تھیں اس وقت یہ خط کیوں لکھا گیا ؟
- راہل نے کہا جب ہم راجستھان اور مدھیہ پردیش میں لڑ رہے تھے خط کیوں لکھا گیا ؟
- راہل گاندھی کو اپنے فیصلے پر دوبار سوچنے کے لئے کہا گیا
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے ہفتہ کے روز ٹویٹ کیا کہ 'یہ اجلاس ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اجلاس میں زیر غور آنے والے امور سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی لیکن یہ سمجھا جاتا ہے کہ کچھ لیڈروں کی طرف سے پارٹی کی باگ ڈور کسی نوجوان لیڈر کے حوالے کرنے کا معاملہ بار بار اٹھایا جارہا ہے اور اس اجلاس میں اس پر غور کیا جاسکتا ہے۔
اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں پوچھے جانے پر پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے کہا کہ 'اجلاس کا کوئی خاص ایجنڈا طے نہیں کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں موجودہ سیاسی حالات، بھارتی سرحد میں چین کی دراندازی، ملک میں بے روزگاری، معاشی حالت جیسے عام امور پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔ اس میں کووڈ ۔19 کی وبا کے دوران انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کی نئی رہنما ہدایات پربھی تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پارٹی میں قیادت کی تبدیلی کے بارے میں 23 سینئر لیڈر کے دستخط سے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو خط لکھے جانے کی اطلاعات ہیں، انہوں نے کہا کہ اس خط پر دستخط کرنے والوں میں ان کا نام بھی شامل کیا گیا ہے حالانکہ انہوں نے ایسے کسی خط پر ابھی تک دستخط نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے اس خط کو قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے بیشتر لیڈران پھر سے یہ ذمہ داری کو راہل گاندھی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے عام انتخابات میں پارٹی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے صدر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کے بعد محترمہ سونیا گاندھی کو دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا۔ اب راہل گاندھی کو دوبارہ صدر بنانے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔ پارٹی کے ترجمان رندیپ سنگھ سورجے والا سمیت بہت سے لوگوں نے پارٹی کے پلیٹ فارم سے کہا ہے کہ راہل گاندھی کو دوبارہ صدر کے عہدے پر فائز کرنے کا مطالبہ زیادہ تر پارٹی لیڈروں کے جذبات کے مطابق ہے۔