علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو لاہور میں اس دنیا سے رحلت کر گئے تھے۔ شاعر مشرق 9 نومبر 1877 کو متحدہ بھارت کے شہر سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے تھے۔
علامہ اقبال کی تعلق کشمیری پنڈت گھرانے سے ہے۔ ان کے آبا و اجداد قبول اسلام کے بعد 18ویں صدی کے آخر یا 19ویں صدی کے اوائل میں کشمیر چھوڑ کر سیالکوٹ میں آباد ہو گئے۔
اقبال نے اس کا ذکر خود اپنی شاعری میں کیا ہے:
میں اصل کا خاص سومناتی
آبا میرے لاتی و مناتی
تو سید ہاشمی کی اولاد
میری کف خاک ہرہمن زاد
ہے فلسفہ میرے آب و گل میں
پوشیدہ ہے ریشہ ہائے دل میں
علامہ اقبال نے 1930 بھارت کے شہر الہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدرات کی تھی اور اس میں وقاقی حکومت کے زیرانتظام مسلم اکثریتی علاقوں کے لیے خود مختاریت کا مطالبہ کیا تھا۔
اقبال نے مسلم لیگ کے اجلاس میں پہلی بار بھارت کے اندر خود مختار مسلم ریاست کا ایک ٹھوس اور غیر مبہم خاکہ پیش کیا گیا تھا۔
اقبال کے اس خطبے کو لیگی رہنماؤں نے آگے چل نظریۂ پاکستان کی بنیاد مانا اور قیام پاکستان مطالبہ شروع کیا۔
جبکہ علامہ اقبال تقسیم کے قائل نہیں تھے، بلکہ وہ ایک وفاقی حکومت کے زیرانتظام خودمختار ریاستوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔
جنوبی ایشیا میں اقبال کو شاعر مشرق کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ برصغیر میں لوگ ان کی شاعری کو بڑی عقیدت کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ان کے فلسفے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
علامہ اقبال کی شاعری کے چند اشعار
ہمالیہ
؎ اے ہمالہ! اے فصیل کشور ہندوستاں
چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں
تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں
تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درمیاں