دارالحکومت دہلی میں جمنا ندی کی آبی سطح میں اضافہ ہونے کے سبب جہاں نچلے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بنا ہوا تھا، وہیں اب ہریانہ کے ہتھنی کنڈ بیراج سے پانی دوبارہ چھوڑے جانے کے بعد سیلاب کا خطرہ پوری طرح سے باشندگان دہلی کے سر پر منڈلا رہا ہے۔
اب تک دہلی میں تین لاکھ کیوسیک سے زیادہ پانی چھوڑا جا چکا ہے، اور ابھی آنے والے دنوں میں اور زیادہ آنے کا امکان ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے محکمہ آفات نے پوری تیاری کر لی ہے۔ علاقے کے لوگوں کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان نہ پہنچے، جس کے تئیں انتظامیہ نے نچلے علاقوں کو پوری طرح سے خالی کروا دیا اور ایک فرمان بھی جاری کیا کہ ہر وہ کسان جو کھیت میں اپنی فصلوں کی نگرانی کر رہا ہے وہ فی الحال کاشتکاری سے دور رہے۔
دہلی کے نشیبی علاقے سیلاب کی زد میں اس بار انتظامیہ پوری طرح مستعد ہے، دراصل 2010 میں بھی تقریباً آٹھ لاکھ کیوسیک سے زیادہ پانی ہریانہ کے ہتھنی کنڈ بیراج سے چھوڑا گیا تھا، اسی کے مد نظر اس بار انتظامیہ نے کمر کس لی ہے۔
سِول ڈیفنس کے افسران اور خود ایس ڈی ایم مختلف مقامات کا معائنہ کر لوگوں کو احتیاط برتنے کی اپیل کر رہے ہیں، تاکہ کوئی بھی جانی نقصان نہ ہونے پائے۔ وہیں علاقے کے لوہے سے بنا پل بھی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
محکمہ آفات نے اپنی جے سی بی مشینیں اور مٹی پہلے سے ہی منگوا کر رکھ لی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کا استعمال کیا جا سکے۔ فی الحال انتظامیہ کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھی مستعد رہنے کی ضرورت ہے کہ اپنی فصلوں کے نقصان کے چکر میں اپنی جان سے ہی ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ اس لیے باربار منادی کر کے لوگوں کو نشیبی علاقوں سے نکلنے کی اپیل کی جارہی ہے۔