محترمہ ایرانی نے یہاں بچوں پر جبری مشقت کے خلاف عالمی دن یعنی چائلڈ لیبر ڈے (محنت کش بچوں کا عالمی دن ) کے موقع پر منعقد پروگرام میں کہا کہ بچہ مزدوری سے بچائے گئے بچوں کی باز آبادکاری کے لیے خصوصی انتظام کیا جانا چاہیے لہٰذا بچوں کی فلاح و بہبود کی کمیٹیوں کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور ضلع نوڈل افسران کو ٹریننگ دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری سے بچائے گئے بچوں کو مناسب ماحول فراہم کرایاجانا چاہیے تاکہ وہ دوبارہ بچہ مزدور نہ بن سکیں۔
محترمہ ایرانی نے کہا کہ بچہ مزدوری کی برائی سے اسی وقت لڑا جا سکتا ہے، جب بچہ مزدوری کے خلاف ایک عوامی تحریک شروع کی جائے ۔ انہوں نے رہائشی فلاح و بہبود کی کمیٹیوں اور تجارت اور کاروبار کی تنظیموں سے اپیل بھی کی کہ وہ اس تحریک سے جڑیں۔ بچوں کو کام پر رکھنا سماجی لحاظ سے شرمناک مانا جانا چاہیے۔
درایں اثنا بچہ مزدوری کے خلاف راشٹریہ پنچایت نے مودی حکومت سے ملک میں بچہ مزدوری اور انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے قوانین کے مؤثر نفاذ اورریکارڈ ٹائم میں کاروائی کا مطابہ کیا۔
قبل ازیں مرکزی وزیر نے محنت کش بچوں کی بازآبادکاری اور بچاؤ پر ایک ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ ورکشاپ کا انعقاد نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (قومی کمیشن برائے تحفظِ حقوق اطفال)نے کیا۔ اس میں مرکزی مزدور اور روزگار، خواتین و اطفال کی فلاح و بہبود، قانون اور ریاستوں کے کمیشن برائے تحفظِ حقوق اطفال اور ریاستوں کے نوڈل افسران نے حصہ لیا۔