جنوبی ریاست تمل ناڈو سیلم کے ایک نجی کالج میں استعمال کی ہوئی پلاسٹک سے آرائشی اور تعمیراتی مواد تیار کیا جا رہا ہے، اس اقدام کا مقصد سنگل یوز پلاسٹک کے خطرے سے نمٹنا ہے، حکومت کی طرف سے اس کے استعمال پر پابندی لگائے جانے کے بعد اس سمت میں اور تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔
پلاسٹک کے استعمال شدہ مواد جیسے بوتلیں وغیرہ کو کچل کر چھوٹے چھوٹے چھرے بنائے جاتے ہیں، سول محکمہ میں کام کرنے والی ڈاکٹر آر ملاٹھي نے بتایا کہ 'ہم ملک کو سنگل یوز پلاسٹک مفت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 'ویسے پلاسٹک کا استعمال مکمل طور پر بند کرنا مشکل ہوگا، ہم ایسے پلاسٹک کا استعمال کرسکتے ہیں جس کا دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن ہمیں سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال سے گریز کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک بہترین مواد ہے، کیونکہ اسے دیگر مواد کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اسے عملدرآمد یا رساكل کس طرح کرتے ہیں، ڈاکٹر ملاٹھی نے کہا ، "ہمیں پلاسٹک کے کچرے کو استعمال کرنے کا ایک طریقہ مل گیا ہے۔ تعمیراتی مواد میں ہم ریت کی جگہ پر پلاسٹک کے چھرروں کا استعمال کرتے ہیں'