بی جے پی کے سینیئر ترجمان سید شاہنواز حسین نے کہا کہ 'نمبر چار کی پارٹی کانگریس نے نمبر تین کی پارٹی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ مل کر نمبر دو کی پارٹی شیوسینا کے رہنما کو وزیر اعلی بنوا دیا۔
جبکہ نمبر ایک کی پارٹی بی جے پی اپوزیشن میں بیٹھی ہے۔ مینڈیٹ بی جے پی کو ملا تھا لیکن جوڑ توڑ سے بنی حکومت ابھی سے ڈری سہمی نظر آرہی ہے۔ اس سے شیوسینا، کانگریس اور این سی پی تینوں کے ممبران اسمبلی میں ناراضگی ہے۔
مہاراشٹر اسمبلی میں اکثریت اوپن ووٹنگ سے کرانے کے حکومت کے فیصلے کے بارے میں اظہارخیال کرتے ہوئے شاہنواز حسین نے کہا کہ ٹھاکرے کو بی جے پی سے کوئی خطرہ نہیں ہے، بلکہ اپنے ہی ممبران اسمبلی پر اعتماد نہیں ہے۔
کانگریس اور این سی پی کے ناراض ممبران اسمبلی پر یقین نہیں ہے۔ اسی لیے انہوں نے روایت کو توڑ کر پروٹیم اسپیکر کو تبدیل کرا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے اکثریت تو حاصل کر لیں گے، لیکن مہاراشٹر کی عوام کا اعتماد کس طرح حاصل کریں گے۔
شیوسینا نے سب کچھ لٹا کر اور آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے کے کانگریس کے خلاف نظریاتی موقف کو بالائے طاق رکھ کر حکومت بنا لی ہے۔
انہوں نے ٹھاکرے حکومت کی عمر کو لے کر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا 'کانگریس كمارا سوامی' (جنتا دل سیکولر کے لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلی ایچ ڈی كمارسوامی) بناتی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹھاکرے کو بھی آگے چل کر آنسو بہانا پڑے'۔
این سی پی لیڈر اجیت پوار کے دیویندر فڑنویس حکومت کے ساتھ رویہ کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں شاہنواز حسین نے کہا کہ این سی پی کو سمجھنا اس وقت بہت مشکل ہے۔ اجیت پوار کا موقف باغیانہ تھا یا ایک ڈرامہ، یہ وقت بتائے گا۔
جھارکھنڈ میں پہلے مرحلے کی پولنگ کے درمیان بی جے پی کی توقعات کے بارے میں پوچھے جانے پر بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ریاست سے آنے والی رپورٹیں حوصلہ افزا ہیں۔
پولنگ مراکز پر بی جے پی کے مخالفین کے خیمے خالی پڑے ہیں جبکہ بی جے پی کے خیموں میں بھیڑ امڈ رہی ہے۔ یہ بی جے پی کے لیے بہترین اشارے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جھارکھنڈ میں اگلی حکومت بی جے پی ہی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں سے یہی اپیل ہے کہ وہ گھروں میں نہ بیٹھیں بلکہ زیادہ سے زیادہ ووٹ کریں۔