نئی دہلی: دارالحکومت کے شاہین باغ میں متنازع سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہونے والے احتجاج کو آج ایک برس مکمل ہوگئے ہیں۔ یہ احتجاجی دھرنا 15 دسمبر 2019 کو شروع ہوکر تقریباً 100 دنوں تک جاری تھا۔ جسے دہلی پولیس نے 24 مارچ کو کورونا وبا کے پیش نظر خالی کرادیا تھا۔
احتجاج کی وجہ؟
خیال رہے کہ گزشتہ برس مرکزی حکومت نے شہریت کا متنازع ترمیمی قانون پارلیمنٹ میں پاس کیا تھا جس کے خلاف ملک کے سیکولر طبقے اور مسلم سماج نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مخالفت کی تھی۔
مخالفت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ 'شہریت ترمیمی قانون میں مسلمانوں کے علاوہ باقی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے افراد کو شہریت دینے کی تجویز ہے جبکہ مسلمانوں کو اس سے باہر رکھا گیا ہے جو بھارتی آئین کے خلاف ہے۔ مزید انہیں کسی کو شہریت دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ وہ لوگ مذہبی تعصب کی بنیاد پر پاس کیے گئے مذکورہ متنازع قانون کی مخالفت کرر ہے ہیں کیوں مذکورہ قانون ملک کے آئین کے خلاف ہے'۔
متنازع قانون کے خلاف شاہین باغ میں تقریباً 100 دنوں تک احتجاج جاری رہا۔ دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ 'اس مظاہرے کی وجہ سے، دہلی نوئیڈا اور فرید آباد کو جوڑنے والی ایک اہم سڑک کا ٹریفک نظام متاثر ہوگیا ہے جس سے دہلی این سی آر کے لاکھوں افراد متاثر ہورہے ہیں۔ اس لیے احتجاج کو فوری ختم کر دینا چاہیے۔
خواتین کی سب سے بڑی تحریک
مزید دھرنا کے دباؤ کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے مظاہرین سے بات کرنے کے لیے مذاکرات کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دی۔ اس دھرنے کو بھارت میں خواتین کی سب سے بڑی تحریک کہا جاتا ہے۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد نے تحریک میں حصہ لیا۔ تحریک کے ذریعے خواتین نے حکومت سے متنازع سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔