بھارتی فوج کے ایک افسر کے پتے میں تبدیلی ہونے سے ہارورڈ یونیورسٹی کے دو محققین کو بھارت کی ایٹمی صلاحیت رکھنے والی اگنی 2 اور اگنی 3 میزائلوں کی خفیہ تنصیبات کا پتہ چل گیا، بھارت میں بھی بیشتر ممالک کی طرح اسٹریٹجک میزائل اڈوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔
حال ہی میں 2020 کے ایک تحقیقی مقالے 'چین اور بھارت کے اسٹریٹجک پوزیشنز' میں ہارورڈ کینیڈی اسکول کے دو محققین فرینک او ڈونل اور الیکس بولفریس نے لکھا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیشی اور پاکستانی فوجی اعدادوشمار اور میڈیا رپورٹس کا استعمال کرتے ہوئے اگنی 2 اور اگنی 3 میزائل کے اڈے کی تلاش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ میزائل یونٹ میں تعینات بھارتی فوج کے ایک افسر کا اپنا پتہ تبدیل کرنا، فوجی افسر نے اپنا پتہ وسطی آسام میں ناگون کر دیا اور سنہ 2017 تک وہیں رہا۔
اس مقالے میں کہا گیا ہے 'آسام میں اگنی 2 اور اگنی 3 کے شمال مشرقی میزائل اڈے کا پتہ لگانے کے لیے بہت سے ذرائع کی مدد لی گئی ہے، اگنی 2 کو چلانے والی بھارتی فوج کے K-3341 میزائل گروپ کی شناخت بنگلہ دیش اور پاکستانی فوجی کے اعدادوشمار کے ذریعے کی گئی، اس شناخت کو مزید تقویت اس وقت ملی جب 'کے- 3332' میزائل گروپ کے ایک فوجی افسر نے آن لائن اوپن سورس کے ذریعہ اپنا پتہ بدل کر آسام سے کر دیا۔
سنہ 2011 میں افسر کا اپنا ایڈریس بدلنے کے علاوہ ، 2010 میں میڈیا رپورٹس بھی اہم تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت شمال مشرقی بھارت میں اگنی-2 کو تعینات کرنے غور وفکر کر رہی تھی، اور وزارت دفاع کو ایک فوجی اڈہ بنانے کے لیے زمین حاصل کرنا چاہتی تھی، تاکہ وہ چین کے مغرب، وسطی اور جنوبی علاقوں کو نشانہ بنا سکے۔