شہریت ترمیمی قانون 2019 اور شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کو چیلینج کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور اس معاملے کو اسی طرح کے زیر التوا معاملات کے ساتھ منسلک کیا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی معروف غیر سیاسی تنطیم جمعیت علما ہند کی درخواست پر سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔
اس سے قبل بھی 7 فروری 2020 کو اعلی عدالت نے سی اے اے کے آئینی جواز اور آسام معاہدے پر موثر عمل درآمد کو چیلینج کرنے کی درخواست پر مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا۔
شہریت ترمیمی قانون 2019 کے خلاف سپریم کورٹ میں سو سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ بھارت کے مختلف حصوں میں اس قانون کے خلاف مظاہرہ مسلسل جاری ہے۔
اس قانون کی رو سے ان ہندوؤں، سکھوں، بدھسٹوں، جینوں، پارسیوں اور عیسائیوں کو شہریت دینے کی بات کی گئی ہے جو افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں مذہبی ظلم و ستم سے متاثر ہیں۔ ان میں مسلسمان شامل نہیں ہیں اور جو 31 دسمبر2014 یا اس سے قبل بھارت میں پناہ گزیں کے طور پر آئے ہوئے ہیں۔