جمعہ کے روز وزارت داخلہ کے تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 34 غیر ملکی شہریوں کو بلیک لسٹ کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، اس دوران عدالت نے درخواست کی کاپی مرکز اور ریاست کو دینے کو کہا، اور دونوں سے جواب طلب کیا ہے، کیس کی اگلی سماعت 29 جون کو ہوگی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ غیر آئینی ہے کیوں کہ نہ تو انہیں نوٹس دیا گیا تھا اور نہ ہی بلیک لسٹنگ سے قبل ان کا موقف سنا گیا۔
در اصل کرونا کی وبا کے درمیان دو اپریل کو پریس انفارمیشن بیورو نے 35 ممالک سے 960 غیرملکیوں کو (جو بھارت میں موجود تھے) کو بلیک لسٹ کرنے کے حکومتی فیصلے کی اطلاع دی تھی، اس کے ساتھ ہی تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کے ڈی جی پی کو نیز دہلی پولیس کمشنر کو ایسے غیر ملکی شہریوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
درخواست گزاروں نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس فیصلے کے بعد چار اپریل کو حکومت نے بھارت میں موجود 2500 غیر ملکیوں کو 10 برس کی مدت کے لیے بھارت کا سفر کرنے پر پابندی لگا دی تھی، لیکن اس کے بارے میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کی گئی ہے،عرضی میں اس فیصلے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔