سنہ 1995 میں بنی بالی وڈ فلم رنگیلا کی اداکارہ اور 90 کی دہائی میں بالی ووڈ پر راج کرنے والی ارملا ماتونڈکر شمالی ممبئی سے کانگریس کی امیدوار ہیں۔
شمالی ممبئی کی لوک سبھا نشست کانگریس کے لیے بڑا چیلنج ہے کیوں کہ اس علاقے میں لسانی اور مذہبی تغیرات ہیں۔
ماتونڈكر جب بالی وڈ کی دنیا میں تھیں اس وقت شمالی ممبئی سے اترپردیش کے موجودہ گورنر رام نائیک رہنما تھے۔ لیکن سنہ 2004 میں کانگریس کے ٹکٹ سے الیکشن لڑنے والے بالی وڈ اداکار گووندا نے نائیک کو شکست دی تھی، جبکہ اگلے انتخابات میں ان کی پارٹی سنجے نرپم نے 5700 ووٹوں سے نائیک کو شکست دی تھی، لیکن 2014 میں بی جے پی کے گوپال شیٹی کے ہاتھوں ان کی چار لاکھ سے زائد ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔
ارملا کو کانگریس نے جیسے ہی اپنا امید وار نامزد کیا وہ ٹرولز کے نشانے پرآ گئیں۔
سوشل میڈیا پر ٹرولز نے پوچھنا شروع کر دیا کہ بالی ووڈ اداکارہ کو سیاست کے بارے میں کیا معلوم ہے؟ انہیں اس پارلیمانی حلقہ کے بارے میں کیا معلوم ہے؟ انہیں صرف اپنے چہرے کی بنیاد پر امیدوار منتخب کیا گیا ہے۔ گلیمر سے ووٹ نہیں ملتا۔
سوشل میڈیا پر سخت گیر ہندوں نے ارملا ماتوڈکر کی شادی کا افسانہ بنا دیا ہے۔
ماتونڈكر کو ایک کشمیری مسلم سے شادی کرنے، اسلام قبول کرنے اور اپنا نام بدل کر مریم اختر میر کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔
کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہہ ڈالا کہ ارملا کے شوہر محسن اختر میر پاکستانی ہیں۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر ارملا ماتونڈكر نے اسلام مذہب قبول کر لیا ہو اور مسلم نام رکھ بھی لیا تو کیا اس سے ان کی بھارتی شہریت پر یا الیکشن لڑنے یا عوامی زندگی بسر پر پابندی لگائی جا سکتی ہے؟
اگر ارملا ماتونڈکر کی شادی قابل حجت بن سکتی ہے تو پھر ہیمامالنی کی کیوں نہیں؟
مگر بی جے پی کی امید وار ہیما مالنی پر اس قسم کے حملے نہیں ہو رہے ہیں، حالانکہ ان کی شادی بھی اسلامی طریقے سے ہوئی تھی۔
ہیما مالنی سے شادی کرنے کے لیے دھرمندر نے اسلام قبول کیا تھا اور پنا نام دلاور خان رکھا تھا۔
ہندو مذہب کے مطابق ایک انسان کو ایک ہی وقت میں ایک شادی جائز ہے ایک بیوی کے ہوتے ہوئے آپ دوسری عورت سے شادی نہیں کر سکتے۔ اس لیے دھرمندر نے ہیمالنی سے شادی کرنے کےلیے اسلام کو بطور دین منتخب کر لیا تھا۔
بالی وڈ کی ڈریم گرل ہیما مالنی اتر پردیش کے متھرا سے پارلیمانی سیٹ سے دوبارہ ممبر پارلیمنٹ بننے کی تیاری میں ہیں ۔
انہوں نے سنہ 2014 میں راشٹریہ لوک دل کے ایم پی جینت چودھری کوتیم لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔
اس بار ایس پی، بی ایس پی اور آر ایل ڈی کے مشترکہ امیدوار کنور نریندر سنگھ، ہیما مالنی کو چیلنج کر رہے ہیں۔