افغانستان میں حالیہ عرضے کے دوران تشدد میں اضافہے کے بعد سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے جنگ زدہ ملک میں 'سکھ اور ہندو برادریوں کو درپیش مسائل' پر تشویش کا اظہار کیا۔
جو بائیڈن نے ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ہنگامی پناہ گزینوں کے تحفظ کی درخواست پر غور کریں۔
افغانستان میں متعدد مسائل کا سامنا کرنے والے سکھ اور ہندو برادریوں سے سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اظہار یکجہتی بھی کیا ہے۔
جو بائیڈن نے کہا ہے کہ 'حالیہ حملوں سے جنگ زدہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کے خطرناک حالات کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ جس میں سابق میں ایک گرودوارے پر حملہ بھی شامل ہے'۔
- 'اقلیت بھی برابر کے شہری'
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہندو اور سکھ برادری افغانستان کے قانونی شہری ہیں اور ملک کے ورثے کا ایک اہم حصہ ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ حالیہ دہائیوں میں انھوں نے جن زبردست مسائل کا سامنا کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے'۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن ڈیموکریٹک پارٹی کے نومبر 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے امیدوار ہیں۔
چند دن قبل عسکریت پسندوں نے کابل کے ایک زچگی اسپتال پر حملہ کیا۔ جس میں دو نو زائیدہ بچوں، ان کی ماؤں اور غیر متعینہ نرسوں سمیت 14 افراد ہلاک ہوگئے۔
- پناہ گزینوں سے متعلق بائیڈن کا وعدہ:
یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کو ختم کردیا ہے۔ جو تشدد اور ظلم و ستم سے فرار ہونے والے لوگوں کا خیرمقدم کرنے میں عالمی رہنما کی حیثیت سے اپنے کردار کھو دیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ 'اگر میں صدر منتخب ہوا تو امریکی انتظامیہ مہاجرین سے متعلق امریکی عزم کی تجدید کرے گی'۔